دار فانی میں بالطف زندگی |
ہم نوٹ : |
|
حضور فرماتے ہیں کہ میں عورت کو حکم دیتا کہ شوہر کو سجدہ کرے مگر اسلا م میں اﷲ تعالیٰ کے سوا کسی کو سجدہ جائز نہیں۔ اس لیے سجدہ کا حکم نہیں دیا۔یہ نہیں کہ ناسمجھی سے کہیں شوہر کو سجدہ شروع کر دو۔ سجدہ صرف اﷲ وحدہٗ لاشریک کے لیے خاص ہے۔ شوہر کی فرماں برداری کی تعلیم حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: اَلْمَرْاَۃُ اِذَا صَلَّتْ خَمْسَھَا وَصَامَتْ شَھْرَھَا وَاَحْصَنَتْ فَرْجَھَا وَاَطَاعَتْ بَعْلَھَا فَلْتَدْخُلْ مِنْ اَیِّ اَبْوَابِ الْجَنَّۃِ شَاءَ تْ 10؎جو عورت پانچوں وقت کی نماز پڑھتی رہے اور رمضان کے مہینے کے روزے رکھے اور اپنی آبرو کو بچائے رہے یعنی پاک دامن رہے اور اپنے شوہر کی تابع داری اور فرماں برداری کرتی رہے تو اس کو اختیار ہے کہ جس دروازے سے چاہے جنت میں چلی جائے۔ مطلب یہ ہے کہ جنت کے آٹھ دروازوں میں سے جس دروازے سے اس کا جی چاہے بے کھٹکے چلی جائے۔ اس میں حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے شوہر کی تابع داری کی بھی قید لگا دی کہ خالی روزہ نماز ہی سے جنت نہیں ملے گی، شوہر کی فرماں برداری کرنا بھی ضروری ہے، نماز روزہ کے ساتھ شوہر کی فرماں برداری بھی کرے گی تو جنت میں داخلہ ملے گا اور کوتاہی ہوجائے تو معافی مانگ لے۔ فرماں برداری کرنا اور کبھی قصور ہوجائے تو معافی مانگ لینا، دونوں طرف سے جنت کا راستہ کھلا ہوا ہے۔ دوسری حدیث میں ہے کہ اگر مرد اپنی عورت کو حکم دے کہ پتھر اٹھا کر اِس پہاڑ سے اُس پہاڑ پر لے جائے اور اس پہاڑ کے پتھر اٹھا کر تیسرے پہاڑ پر لے جائے تو اس کو یہی کرنا چاہیے بشرطیکہ اس کو طاقت بھی ہو۔ بھئی! یہ نہیں کہ وہ پتھر اٹھاتے اٹھاتے مر جائے، اس کی صحت وقوت کے اعتبار سے بوجھ رکھے۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ _____________________________________________ 10؎صحیح ابن حبان :471/9(4163)باب ذکر ایجاب الجنۃ للمرأۃاذااطاعت زوجھا،مؤسسۃ الرسالۃ