دار فانی میں بالطف زندگی |
ہم نوٹ : |
|
لیکن جن کی منشا کے مطابق دنیا میں ان کی مراد پوری ہوگئی وہ بھی کون سے چین میں ہیں؟ بھئی! دنیا میں دو ہی تو پارٹیاں ہیں: ایک کا نام ہے نامراد اور دوسری پارٹی کا نام بامراد ہے کہ جو آرزو کی پوری ہوگئی، بے حد خوش وخرم اپنی خواہشوں میں مست مٹی کے کھلونوں میں مشغول ہے، اﷲ والوں کے پاس بھی نہیں جاتا اس کو فرصت کہاں ہے، عیش سے دنیاوی فانی مزے لوٹ رہا ہے اور دوسرا وہ شخص ہے جو نامراد ہے، اس کی کوئی آرزو پوری نہیں ہوئی لیکن بامراد صاحب اور نامراد صاحب ایک ہی دن میں دونوں کا انتقال ہوا، قبرستان میں ایک قبر میں بامراد لیٹے اور دوسری میں نامراد لیٹے، تین دن کے بعد دونوں لاشوں سے پوچھو کہ اے نامراد! تیری نامرادی کا غم تیری کس کس رگ میں ہے؟ اور اے بامراد! تیرے وہ عیش اور خوشیاں اور مزے کہاں ہیں؟ وہ مزے ذرا اپنی لاش کو دکھا دے، معلوم ہوا وہاں کیڑوں کے سوا کچھ نہیں ؎ کئی بار ہم نے یہ دیکھا کہ جن کامبیّض کفن تھا مشیّن بدن تھا جو قبرِ کہن ان کی اُکھٹری تو دیکھانہ عضوِ بدن تھا نہ تارِ کفن تھا یہ نظیر اکبر آبادی کا شعر ہے۔ اسی لیے خواجہ صاحب رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ ؎ یہ عالم عیش و عشرت کا یہ حالت کیف ومستی کی بلند اپنا تخیل کر یہ سب باتیں ہیں پستی کی جہاں در اصل ویرانہ ہے گو صورت ہے بستی کی بس اتنی سی حقیقت ہے فریبِ خوابِ ہستی کی کہ آنکھیں بند ہوں اور آدمی افسانہ بن جائے بعض نامراد قابلِ مبارك باد ہیں ہاں! وہ نامراد جس کی آرزو پوری نہیں ہوئی اور اس کا دل ٹوٹا ہوا ہے لیکن وہ روزہ نماز میں لگا ہوا ہے اور اﷲ کو یاد کر رہا ہے، زیادہ آخرت کی فکر میں ہے، زیادہ اﷲ والوں کے پاس بیٹھتا ہے، اس کی نامرادی بہت مبارک ہے کیوں کہ اس سے وہ اﷲ کے قریب ہورہا ہے اور حسرت ونامرادی کے باوجود اس کے دل میں وہ چین ہے جو بادشاہوں کو نصیب نہیں۔ اس کے علاوہ دنیا کے سارے عیش فانی ہیں۔آج جس مکان پر بڑے صاحب کے نام کی تختی لگی