دار فانی میں بالطف زندگی |
ہم نوٹ : |
|
دارِ فانی میں با لطف زندگی نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ اَمَّا بَعْدُ حدیث اَللّٰھُمَّ لَاتَجْعَلِ الدُّنْیَا الٰخ کی الہامی تشریح دوستو! دنیا کی جتنی بھی راحتیں ہیں اور دنیا کے عیش ہیں یہ سب فانی ہیں، افسانے ہیں اور خواب ہیں، ان کو زیادہ اہمیت نہ دیجیے، دنیائے فانی کا فریب اور حقیقت شاعر نے اس شعر میں کیا خوب بیان کیا ہے ؎ جام تھا ساقی تھا مے تھی اور درِ مے خانہ تھا خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا جو سنا افسانہ تھا علامہ سید سلیمان ندوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ ہم ایسے رہے یا کہ ویسے رہے وہاں دیکھنا ہے کہ کیسے رہے حیاتِ دو روزہ کا کیا عیش و غم مسافر رہے جیسے تیسے رہے کسی معاملے سے کتنا ہی عیش اور کتنی ہی راحت محسوس ہو ، اپنے مکان سے، بیوی بچوں سے، اپنے کارو بار سے لیکن اس کو زیادہ اہمیت مت دو، دنیا کو زیادہ اہمیت دینے سے منع کیا گیا ہے۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اﷲ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں: اَللّٰھُمَّ لَاتَجْعَلِ الدُّنْیَا اَکْبَرَ ہَمِّنَا وَلَامَبْلَغَ عِلْمِنَا وَلَاغَایَۃَ رَغْبَتِنَا وَلَاتُسَلِّطْ عَلَیْنَا مَنْ لَّا یَرْحَمُنَا 1؎ _____________________________________________ 1؎جامع الترمذی:188/2،احادیث شتٰی من ابواب الدعوات،ایج ایم سعید،ولم یذکر ولاغایۃ رغبتنا