دار فانی میں بالطف زندگی |
ہم نوٹ : |
|
سے اب میری سب پریشانی دور ہوگئی، جب وہ ٹر ٹر ٹر ٹر کرتی ہے تو میں یہ سمجھتا ہوں کہ شیطان کی مینا بول رہی ہے، میرا گھر عجائب خانہ اور چڑیا گھر ہے اور ٹکٹ بھی نہیں لگ رہا ہے۔ اب بتائیے! یہ کیسا نسخہ ہے؟ بزرگوں کی باتوں میں کیا خوب مزہ آتا ہے، اﷲ والوں کے قلم سے جو بات لکھی جاتی ہے اﷲ اس میں اثر ڈال دیتا ہے ۔ بیویوں کا ایک حق خواتین کو روٹھ جانے کا بھی حق حاصل ہے ۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اِنِّیْ لَاَعْلَمُ اِذَا کُنْتِ عَنِّیْ رَاضِیَۃً وَاِذَا کُنْتِ عَلَیَّ غَضَبِیْ اے عائشہ! جب تم روٹھ جاتی ہو تو مجھے پتا چل جاتا ہے۔ عرض کیا وَمِنْ اَیْنَ تَعْرِفُ ذَالِکَ ؟ میرے ماں باپ آپ پر فدا! آپ کو کیسے پتا چل جاتا ہے؟ تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تو روٹھ جاتی ہے تو کہتی ہے وَرَبِّ اِبْرَاہِیْمَ قسم ہے ابراہیم کے رب کی، تب میں جان لیتا ہوں کہ آج کل تو مجھ سے روٹھی ہوئی ہے اور جب تو مجھ سے خوش ہوتی ہے تو کہتی ہے وَرَبِّ مُحَمَّدٍ قسم ہے محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے رب کی ۔ 6؎دیکھا آپ نے! شوہر کی خواتین پر ایک دم چیف مارشل لاء یا ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت نہیں ہوتی کہ فوجی پریڈ کرنے والے نے اگر بائیں قدم کے بجائے داہنا اٹھا لیا تو اس کو ایک ٹھوکر ماری، تو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے بیویوں کا یہ حق بھی رکھا کہ وہ روٹھ بھی سکتی ہیں۔ گھرمیں مسکراتے ہوئے داخل ہونا سنت ہے اور ایک حق یہ بھی ہے کہ جب آپ گھر داخل ہوں تو بایزید بسطامی بن کر داخل نہ ہوں آنکھ بند کیے ہوئے منہ پھلائے ہوئے تسبیح ہاتھ میں لیے ہوئے۔ معلوم ہوتا ہے کہ کبھی ہنستے ہی نہیں اور عرش سے بڑی مشکل سے نیچے آرہے ہیں، مولانا صاحب درویشی کے اعلیٰ مقام پر فائز ہیں۔ مسکراتے ہوئے داخل ہونا سنت ہے۔ _____________________________________________ 6؎صحیح البخاری:787/2،باب غیرۃ النساء ووجدہن، المکتبۃ القدیمیۃ