دار فانی میں بالطف زندگی |
ہم نوٹ : |
|
غضب سے بچ جائے گا۔ اﷲ کی شان بڑی ہے، وہ آگے اس بُرائی کو بڑھنے نہیں دیں گے۔ قرض دارکو مہلت دینے کا ثواب فرمایا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے کہ جب تک قرض کے ادا کرنے کا وقت نہ آیا ہو اس وقت تک اگر مہلت دے دو تو ہر روز ایسا ثواب ملتا ہے جیسے کہ ہر روز اتنا روپیہ خیرات کر دیا اور جب وعدہ کا وقت آگیا مثلاً اس نے کہا تھا کہ میں تین مہینے میں ادا کر دوں گا اور تین مہینے میں وہ نہیں دے سکا تو آپ نے مزید مہلت دے دی تو ہر روز ایسا ثواب ملتا ہے کہ جیسے آپ نے اس سے دو گنا روپیہ خیرات کر دیا ۔ بد دعا سے احتراز کی تعلیم حضور صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ نہ تو اپنے لیے بد دعا کیا کرو نہ دوسروں کے لیے، ہو سکتا ہے قبولیت کی گھڑی ہو اور قبول ہوجائے، جیسے بعض لوگ پریشانی سے عاجز ہو کر کہہ دیتے ہیں یا اﷲ! اس زندگی سے تو بہتر ہے کہ موت ہی دے دے۔ ارے! ابھی آخرت کی کون سی تیاری کی ہے، ابھی تو زندگی مانگو، روزہ نماز کرو کچھ توبہ استغفار کرو۔ اس لیے کبھی بددعا نہ کرو مبادا کہ بعد میں پچھتانا پڑے۔ جیسے ایک بڑھیا نے کہا تھا یا اﷲ! میرے اس جوان بیٹے کو اچھا کر دے اور اگر اس کا وقت ہی آگیا ہو تو اس کے بدلے میں مجھ کو اٹھا لے کیوں کہ میں کافی جی چکی ہوں، زندگی تو میں نے بہت دیکھ لی گرمی سردی بہار وغیرہ، اب میرا زندگی سے جی بھی اُ کتا گیا ہے، اب مجھے کیا دیکھنا ہے اس کو زندگی دے دے۔ تو اتنے میں ایک گائے جس نے ایک مٹکے میں منہ ڈالا تھا اور مٹکا اس کی گردن میں پھنس گیا تھا، اب گائے کو کچھ نظر نہ آئے تو وہ بدحواس پریشان بھاگی بھاگی پھر رہی تھی کہ کیا مصیبت آگئی ہے ، اسی بدحواسی میں وہ اس بڑھیا کے گھر گھس گئی تو جب اس بڑھیا نے دیکھا کہ نیچے تو ٹانگیں ہیں اور اوپر مٹکا تو سمجھی کہ یہی عزرائیل علیہ السلام ہیں، کیوں کہ اس ڈیزائن کا کبھی اس نے نہ کوئی جانور دیکھا تھا نہ آدمی، تو فوراً کہنے لگی ارے! میری روح نہ نکالنا وہ میرا بیٹا لیٹا ہوا ہے اس کی جان لے لو۔ جان ایسی پیاری ہے کہ ابھی تو دعا کر رہی تھی یااﷲ! آپ میری جان لے لیجیے اور میرے بیٹے کو اچھا کر