دار فانی میں بالطف زندگی |
ہم نوٹ : |
|
ان کا، کیا یقین تھا، اﷲ اکبر! اﷲ والوں کو ایسا خوف، ایسا یقین ہوتا ہے۔ سرمایۂ ایمان كی حفاظت كیجیے بس ہر وقت اﷲ سے ڈرتے رہو، اگر گناہ مفت میں بھی ملے تو اس کو ٹھکرا دو۔ حضرت حکیم الامت رحمۃ اﷲ علیہ کو ایک صاحب نے سرمہ پیش کیا تو حضرت نے پوچھا کہ اس کے اجزا کیا ہیں؟ اس نے کہا کہ حضرت اجزا کو کیا کیجیے گا؟ میں آپ سے کوئی پیسے تھوڑی مانگ رہا ہوں۔ حضرت نے فرمایا بھئی! میرا اُصول یہ ہے کہ جو دوا میں کرتا ہوں پہلے میں اپنے معالج اور حکیم کو دکھا لیتا ہوں، وہ میرے مزاج کو سمجھتے ہیں اگر وہ مفید کہہ دیتے ہیں تب میں استعمال کرتا ہوں ، لہٰذا میرا حکیم جب یہ کہہ دے گا کہ یہ تمہاری آنکھ کے لیے مفید ہے تو میں استعمال کروں گا۔ اس نے کہا حضور! میں آپ سے پیسہ تھوڑی مانگتا ہوں، میں تو آپ کو مفت ہدیہ دے رہا ہوں۔ فرمایا کہ تمہارا سرمہ تو مفت کا ہے میری آنکھ مفت کی نہیں ہے۔ ایسے ہی اگر کوئی گناہ مفت میں دے تو اس سے کہہ دو کہ تمہارا گناہ تو مفت کا ہے مگر میرا ایمان مفت کانہیں ہے ، اﷲ کی ناراضگی اور غضب سے تم ہم کونہیں بچا سکتے ہو۔ جس وقت عذاب آتا ہے تو سب گناہ کرنے والوں کو کہیں پناہ نہیں ملتی، ایک دوسرے کی کوئی مدد نہیں کر سکتے۔ گناه پر پكڑ ہوجائے تو كوئی مدد نہیں كر سكتا اپنے پڑھنے کے زمانے میں میں نے ایک صاحب کو دیکھا کہ وہ کسی گناہ میں مبتلا تھے اور کچھ لوگ اس کے گناہ میں مدد گار تھے ، اچانک ان کو ہیضہ ہوگیا تو جب وہ مرنے لگے تو وہی گناہ کے مدد گار اور رضامند لوگ بھی پہنچ گئے اور وہ عالمِ حیرت میں تھے کہ کوئی اﷲ کے عذاب سے نہیں بچا سکتا ۔ کسی کو بلڈکینسر ہوجائے، گردے میں پتھری پڑجائے، بتاؤ! کوئی ساتھ دے گا؟ اس لیے دوستو! ہر وقت اﷲ پر نظر رکھو، ہر وقت خدا سے گھڑی گھڑی کی خیر مانگو ہر سانس کی خیر مانگو، ابھی آپ خیریت سے ہیں لیکن پتا نہیں کیا ہونا ہے؟ اﷲ سے عافیت مانگتے رہو۔ ابھی ٹنڈو جام میں فیکٹری مل میں ایک امام صاحب اچھے خاصے تندرست اور قدبھی ساڑھے چھ فٹ تھا۔ حیدر آباد میں بس سے اترے، دوسری طرف سے تیزی سے رکشہ