Deobandi Books

دار فانی میں بالطف زندگی

ہم نوٹ :

8 - 34
اے اﷲ! ہمارے غم اور فکروں کا اعلیٰ مقصد دنیا کو نہ بنائیے، آخرت کے لیے غم کھاؤ، یہ غم قیمتی غم ہے۔ ہنس موتی کھاتا ہے اور کوّا گُو کھاتا ہے۔ یہ غم تو  کافروں کو بھی ہے۔ اگر آپ رات      دن فیکٹری چلانے کے غم میں ہیں تو ہندو، یہودی اور عیسائی اس سے زیادہ غم میں ہیں اور جو غم دشمنوں کو بھی ملتا ہے اس غم پر آپ کیا ناز کرتے ہیں؟ اس غم پر کیا اپنا شرف محسوس کرتے ہیں؟ ہمارا شرف صرف وہ غم اٹھانے پر ہے جو اﷲ تعالیٰ اپنے دوستوں کو عطا کرتے ہیں،یعنی انبیاء علیہم السلام کو، اولیائے کرام کو۔ اور اپنے دوستوں کو کیا غم دیتے ہیں؟ تلاوت کی فکر،نماز کی فکر، اپنی یاد میں رونے کی فکراور گناہ چھوڑنے کی فکر،اﷲ کے غضب اور نافرمانی کے اعمال سے توبہ کرنے کی فکر۔ یہ دولت اپنے دوستوں کو عطا کرتے ہیں اور اس کے برعکس دنیا کا جتنا بھی عیش ہے اس کو زیادہ اہمیت نہ دو۔ لہٰذا رسولِ خدا صلی اﷲ علیہ وسلم عرض کرتے ہیں اَللّٰھُمَّ  لَاتَجْعَلِ الدُّنْیَا اَکْبَرَ ہَمِّنَا دنیا کو ہماری فکر کا اعلیٰ مقصد نہ بنائیے، وَلَامَبْلَغَ عِلْمِنَا  اور ہمارے علم کا آخری مقام بھی نہ بنائیے کہ رات دن بس اس کی فکر ہے کہ کیسے ٹریکٹر چلائیں؟ کون سی کھاد ڈالیں کہ لنگڑے آم ایک کے بجائے دو دو آنے لگیں؟ اورایسی کھاد ڈالوں کہ آلو چھٹانک کے بجائے ایک ایک پاؤ کے نکلنے لگیں، بس دنیا ہی کی فکر ہے۔ ارے! آخرت کی فکر کو غالب رکھتے ہوئے جتنی دنیا مل جائے غنیمت سمجھ لو۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ
مَنْ اَحَبَّ دُنْیَاہُ اَضَرَّ بِاٰخِرَتِہٖ وَمَنْ اَحَبَّ اٰخِرَتَہٗ اَضَرَّ بِدُنْیَاہُ
فَاٰ ثِرُوْا مَا یَبْقٰی عَلٰی مَا یَفْنٰی2؎
جو شخص دنیا سے زیادہ محبت رکھے گا تو اس کی آخرت خراب ہو جائے گی اور جو آخرت سے زیادہ محبت رکھے گا تو اس کی دنیا کو نقصان پہنچے گا، پس جو ہمیشہ رہنے والی ہے اسے خوش کر لو۔ دنیا وآخرت میں سوکن کا تعلق ہے، دونوں خوش نہیں رہ سکتیں، اگر کسی شخص کی دوبیویاں ہوں تو اگر ایک کو راضی کرے گا تو دوسری ناراض ہوجائے گی۔ لہٰذا اگر آخرت کو خوش کرو گے تو دنیا ضرور ناراض ہوجائے گی، فَاٰ ثِرُوْا مَا یَبْقٰی عَلٰی مَا یَفْنٰی یعنی جو ہمیشہ رہنے والی ہو اس کو خوش کرو۔
آگے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم اﷲ تعالیٰ سے عرض کرتے ہیں کہ وَلَاغَایَۃَ رَغْبَتِنَا
_____________________________________________
2؎    کنزالعمال:197/3، (6146)، باب فی الاخلاق والافعال المحمودہ، مؤسسۃ الرسالۃ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حدیث اَللّٰھُمَّ لَاتَجْعَلِ الدُّنْیَا الٰخ کی الہامی تشریح 7 1
3 دنیا دھوکے کا گھر ہے 9 1
4 دنیا کی دو پارٹیاں اوراُن کا انجام 10 1
5 بعض نامراد قابلِ مبارك باد ہیں 11 1
6 سارا عالم درد ہے اور دوا چاہتا ہے 12 1
7 فرماں برداری میں لطف زندگانی اورنافرمانی میں تلخی حیات ہے 13 1
8 نافرمانی پر خوش ہونا اللہ تعالیٰ کے دائرۂ دوستی سے خارج کرتا ہے 15 1
9 سرمایۂ ایمان كی حفاظت كیجیے 16 1
10 گناه پر پكڑ ہوجائے تو كوئی مدد نہیں كر سكتا 16 1
11 بیویوں سے حسنِ سلوك اوراُس كی بركات 17 1
12 بیویوں کا ایک حق 18 1
13 گھرمیں مسکراتے ہوئے داخل ہونا سنت ہے 18 1
14 بیوی کی خطا کو معاف کرنے کا انعام 20 1
15 بیوی كے ذمہ شوہر كے حقوق 20 1
16 شوہر كی عظمت 20 1
17 شوہر کی فرماں برداری کی تعلیم 21 1
18 شوہر كی ناراضگی كا وبال 22 1
19 شوہر كو ستانے پر عذابِ قبركا ایك واقعہ 24 1
20 سب سے اچھی عورت 25 1
21 ایک لطیفہ 26 1
22 ریا کاری کی مذمت 26 1
23 کتاب وسنت پر عمل کی تاکید 27 1
24 نیک کام کا صدقۂ جاریہ اور بُرے کام کا گناہ جاریہ 27 1
25 قرض دارکو مہلت دینے کا ثواب 28 1
26 بد دعا سے احتراز کی تعلیم 28 1
27 اُمت کا سب سے بڑا مفلس 29 1
28 والدین کی خوشی کا انعام اور ناراضگی کا انجام 29 1
29 رشتہ داروں سے بدسلوکی پر اعمال قبول نہ ہوں گے 29 1
30 پڑوسی سے بدسلوکی کا وبال 30 1
31 خوش اخلاقی کی فضیلت اور بداخلاقی کی مضرت 30 1
32 خلقِ خدا پر مہربانی کا انعامِ عظیم 32 1
33 دین سکھانے میں شانِ رحمت کو غالب رکھنے کی دلیل 33 1
Flag Counter