دار فانی میں بالطف زندگی |
ہم نوٹ : |
اِذَا الرَّجُلُ دَعَا زَوْجَتَہٗ لِحَاجَتِہٖ فَلْتَاْتِہٖ وَاِنْ کَانَتْ عَلَی التَّنُّوْرِ 11؎اگر کوئی مرد بیوی کو اپنے کام کے لیے بلائے تو ضرور اس کے پاس آئے اگر چولہے پر بیٹھی ہو تو تب بھی چلی آئے۔ مطلب یہ کہ خواہ کتنے ہی ضروری کام پر بیٹھی ہو سب چھوڑ چھاڑ کر اس کی اطاعت کرے ۔توشوہر کا ایک حق عورتوں پر یہ بھی ہے کہ جس زمانے میں وہ اپنے شوہر کے پاس رہیں بغیر اس کی اجازت کے ان کو نفل روزے رکھنا جائز نہیں، اجازت لے لے پوچھ لے کہ آج میں نفل روزہ رکھنا چاہتی ہوں، وہ اجازت دے تو رکھ لے اور بغیر اس کی اجازت کے نفل نماز بھی نہ پڑھے۔ بہشتی زیو ر میں یہ سب کچھ لکھا ہوا ہے۔ اور ایک حق اس کا یہ بھی ہے کہ اپنی صورت بگاڑ کے بھتنی کی طرح سے نہ رہے اور میلی کچیلی بھی نہ رہے بلکہ جہاں تک ہو سکے اپنے کو سنوار کر رکھے یہاں تک کہ شوہر کے کہنے پر بھی کوئی عورت اگر اپنے کو سنوار کر نہ رکھے تو مر د کو پٹائی کا بھی اختیار ہے۔ اور ایک حق یہ بھی ہے کہ بغیر شوہر کی اجازت کے باہر کہیں نہ جائے نہ عزیز کے ہاں، نہ رشتے دار کے ہاں، نہ کسی کے گھر۔ یہ شوہر کا حق ہے کہ جب کہیں جائے تو اس سے اجازت لے لے۔ شوہر كی ناراضگی كا وبال حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: اِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَاَتَہٗ اِلٰی فِرَاشِہٖ فَاَبَتْ فَبَاتَ غَضْبَانًا عَلَیْھَالَعَنَتْھَا الْمَلَا ئِکَۃُ حَتّٰی تُصْبِحَ 12؎اگر کسی مرد نے اپنے پاس اپنی بیوی کو بلایا اور وہ نہ آئی اور وہ اس طرح غصے میں لیٹ رہا تو صبح تک فرشتے اس عورت پر لعنت کرتے ہیں ۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: _____________________________________________ 11؎جامع الترمذی:219/1،باب ماجاء فی حق الزوج علی المرأۃ،ایج ایم سعید 12؎صحیح البخاری:459/1 (3248) ، باب اذقال احدکم:اٰمین ،والملائکۃ فی السماءاٰمین فوافقت احداھماالاخرٰی غفرلہ ماتقدم من ذنبہ،المکتبۃ المظہریۃ