طلبہ و مدرسین سے خصوصی خطاب |
ہم نوٹ : |
|
۱) طلبہ کو مدرسہ لگنے کے بعد سے چھٹی ہونے تک مدرسے سے ہر گز باہر نہ نکلنے دیا جائے(علاوہ بحالتِ مجبوری و بہ اطلاعِ سرپرست) البتہ کینٹین کا انتظام خوب اچھا ہو تاکہ طلبہ کا دل اندر ہی رہے۔ ان شاء اللہ یہ حفاظتِ دین ہی میں شمار ہوگا۔ ۲) طلبہ کوہر گز مدرسے میں موبائل رکھنے کی اجازت نہ ہو۔ البتہ جن طلبہ کی مجبوری ہو وہ بالکل سادہ موبائل یعنی جس میں میموری کارڈ اور کیمرے کی سہولت نہ ہو اپنے اپنے بیگ میں رکھیں یا مدرسے میں آتے وقت کسی ذمہ دار کے پاس جمع کرواکر مدرسے سے واپسی پر لے لیں مؤدبانہ گزارش ہے کہ مدرسے کی کینٹین کا انتظام بہتر بنا کر اور کم از کم دو ٹیلیفون P.C.Oکے طورپر اچھی حالت میں لگوا کر مندرجہ بالا امور کے نفاذ میں مدد حاصل کرنی چاہیے تاکہ طلبہ کا باہر جانے کا جواز ہی ختم ہو جائے۔مزیدیہ کہ یہ پابندیاں رسمی یا عارضی نہ ہوں۔ بندۂ عاجز انتہائی دکھ کے ساتھ عرض کرتا ہے کہ اگر مستقل طور پر ان پابندیوں کا نفاذ جلد نہ ہوا تو بندہ اپنے بیٹے کو مدرسہ ہٰذا سے نکال لے گا، کیوں کہ بندے کی تمنا یہی ہے کہ بندہ خود بھی پہلے متقی ہو پھر عالم ہو۔ اگر عالم بننے میں تقویٰ کی ضمانت نہ ہو بلکہ سارے شعبہ ہائے زندگی کو چھوڑ کر صرف جوتی گانٹھنے میں تقویٰ کی ضمانت ملےتو بندہ اپنے بیٹے کو غیر متقی عالم بنانے کے بجائے جوتی گانٹھنے والا لیکن متقی بننے کو ترجیح دےگا۔ نوٹ: حضرت…صاحب دامت برکاتہم کی نگرانی میں کراٹے شروع ہونے کی خوشخبری ملی۔بہت مبارک ہو کہ طلبہ کو ذہنی نشو ونما کے ساتھ جسمانی صحت اور ایک اچھی تفریح کا سامان ملا۔براہِ کرم اسے ضرورجاری رکھیے۔ فقط والسلام ایک دکھی و عاجز باپ