کیف روحانی کیسے حاصل ہو ؟ |
ہم نوٹ : |
|
اونٹ یہ سب تمہاری پرورش کے لیے اﷲ نے پیدا کیے ہیں۔ اگر سورج نہ ہو تو بادل نہیں برس سکتے، بارش نہیں ہوسکتی، کائنات کا ذرّہ ذرّہ ہماری آپ کی پرورش میں مصروف ہے،یہ ہمارے آپ کے خادم ہیں اور ہم اور آپ کس کے لیے ہیں؟ وَاِنَّکُمْ خُلِقْتُمْ لِلْاٰخِرَۃِ 8 ؎ اور تم لوگ آخرت کے لیے پیدا ہوئے ہو۔ دنیا کی یہ ساری چیزیں یہ سب ہمارے خدام ہیں اور ہم اللہ تعالیٰ کے خادم ہیں، ہم ان کے لیے بنائے گئے ہیں۔ نظر بچانے سے سنتِ صحابہ ادا ہونے پر ایک عجیب استدلال لہٰذا اپنا جی خوش کرنے کے لیے کسی حسین چہرے کو مت دیکھو چاہے ان کے بدن کتنے ہی نازک آبگینے جیسے ہوں چاہے ان کے لب کتنے ہی نازک ہوں۔ خوب سمجھ لو! یہ نازک موتیاں دراصل گوہرِ حق ہیں ؎ گوہرِ حق را بامرِ حق شکن اللہ تعالیٰ کے موتی کو اللہ تعالیٰ ہی کے حکم سے توڑدو، مگر اس طرح نہیں توڑو کہ انہیں ڈنڈے سے مارو، بس ان سے نظر بچالو، یہی تو ڑنا ہے، اپنا دل توڑو،یہ نہیں کہ جو حسین سامنے نظر آیا اسے ڈنڈا لگا نا شروع کردو، مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ مطلب نہیں ہے، ذرا مثنوی کی شرح سمجھ لو۔ گوہرِ حق را یعنی یہ اللہ تعالیٰ کے موتی ہیں، یہ حسن انہوں نے ہی دیا ہے لیکن فرمارہے ہیں کہ حسن تو دیا ہے، موتی توبکھرا دیے ہیں مگر سوائے اپنی بیوی کے کسی اور پر نظر مت ڈالو، باقی سب سے نظر بچالو، نظر نیچی کرلو۔ اگر کوئی کہے کہ ہم کو اس کشمکش میں مبتلا کرکے کیا فائدہ ہوا، جب اﷲ نے موتی بکھرادیے اور دیکھنے سے بھی منع کردیا تو اس کشمکش سے فائدہ کیا ہوا؟ تو اصل میں بات یہ ہے کہ اس کشمکش سے قلب اپنی جگہ سے ہٹ جاتا ہے، قلب پر زلزلے آجاتے ہیں اور صحابہ کی سنت ادا ہوجاتی ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں آیت نازل ہوئی کہ ان کے دل سے میں نے جہاد میں اتنا کام لیا، اتنا مجاہدہ کرایا، اتنا خون بہایا ہے کہ ان کے قلب اُکھڑ کر حلق تک آگئے: _____________________________________________ 8؎شعب الایمان للبیہقی:153/13(10097)، بابٌ فی الزھد وقصر الامل، مکتبۃ الرشد/ الدُّر المنثور:490/14، مطبوعۃ قاھرۃ