کیف روحانی کیسے حاصل ہو ؟ |
ہم نوٹ : |
|
لوگ بھی سلوک طے کرنے چلے، سالک بن گئے، مرید بھی ہوگئے، اللہ والوں کے پاس بھی جانے لگے مگر فرماتے ہیں کہ تم چلے تھے ہرن کا شکار کرنے مگر ایک جنگلی سور کے دانتوں میں اور جبڑوں میں تم اپنے کو پا رہے ہو کہ وہ تمہیں دانتوں سے چبا رہا ہے، جنگلی خنزیر جنگلی سور کو پتا چل گیا کہ یہ ہرن کا شکاری ہے، ہرن کے شکار کے لیے جارہا ہے۔ ہرن کے کباب بڑے مزے دار بنتے ہیں،حلال جانور ہے۔ تو اچانک جھاڑی سے ایک جنگلی سور نکلتا ہے اور اس شکاری کو منہ میں رکھ کر چبانا شروع کردیتا ہے، اب وہ حیران ہوتا ہے کہ یا خدا! میں تو ہرن کے شکار کے لیے نکلا تھا کیا پتا تھا کہ میں ایک جنگلی سور کے منہ میں ہوں گا، اب وہ مجھے چبارہا ہے، دانتوں سے پیس رہا ہے۔ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ تیر سوئے راست پرَّا نیدۂ سوئے چپ رفتست تیرت دیدۂ تم نے تیر چلایا دا ہنی طرف لیکن وہ جارہا ہے بائیں طرف یعنی تم نے اللہ تعالیٰ سے دعا نہیں کی، ناز و تکبر اختیار کیا، اپنے اسباب و تدبیر پر بھروسہ کیا، تم نے اللہ سے مدد نہیں مانگی لہٰذا جب ہوا میں دائیں طرف تیر چلایا تو ادھر سے ایک ہوا آئی اور تمہارا تیر بائیں طرف چلا گیا اور تمہارا جو مقصد تھا وہ ختم ہوگیا۔ گناہوں کی نحوست کے اثرات بعض اوقات گناہوں کی نحوست سے دل اس قدر تاریک ہوجاتا ہے کہ حق بات کو نہیں پہچانتا پھر اس پر اﷲ کی قضا و قدر کا فیصلہ نافذ ہوتا ہے، اﷲ کی صفتِ انتقام کا ظہور ہوتا ہے اور اسے بُری بات اچھی اور اچھی بات بُری لگتی ہے۔ اسی کو مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ گہ نماید روضہ قعرِ چاہ را گہ چوں کابوسے نماید ماہ را کنویں کی گہرائی میں تاریکی، بدبودار پانی اور چمگادڑوں کی گندگی ہے مگر شیطان اس کو دکھاتا ہے کہ وہ بہت عمدہ باغ ہے، تو جس شخص کی ذلت و رسوائی کا خدا فیصلہ کرلیتا ہے اوراس کے