Deobandi Books

کیف روحانی کیسے حاصل ہو ؟

ہم نوٹ :

11 - 34
یا پروفیسران جو ابھی عبادت کے عادی نہیں ہیں گھبرا جاتے ہیں، کہتے ہیں کہ اتنی زیادہ رکعات پڑھنے سے تو بہتر ہے کہ سو جاؤ اور اگر پڑھتے بھی ہیں تو اس طرح پڑھتے ہیں کہ رکوع سے پورے نہیں اٹھتے کہ سجدے میں چلے جاتے ہیں، رکوع سے ذرا سے اٹھے، پینتالیس ڈگری کا زاویہ بنایا جبکہ رکوع سے بالکل سیدھے کھڑے ہونا یعنی نوّے ڈگری کا زاویہ بنانا واجب ہے، لیکن وہ وقت بچا تے ہیں کیوں کہ سترہ رکعات کا خوف طاری ہے، سترہ رکعات کے خوف سے کہ سونے میں دیر ہورہی ہے جلدی جلدی نماز پڑھتے ہیں، چاہتے ہیں کہ رکوع سے سیدھا کھڑے ہونے میں دو چار سیکنڈ بچائیں تاکہ ہر رکعت میں چند  سیکنڈ بچ جائیں۔ اسی طرح دونوں سجدوں کے درمیان میں سیدھے نہیں بیٹھتے کیوں کہ سونے کی تیاری کرنی ہے کہ جلد سوجائیں۔ اللہ اکبر! اللہ تعالیٰ کی عبادت کے ساتھ یہ معاملہ ہے۔ دنیا کے ہر کام میں تو اطمینان ہے، کہتے ہیں کہ صاحب ذرا اطمینان سے بات کیجیے، لاہورسے کوئی بزنس مین آجائے اور کہے کہ جلدی جلدی آرڈر لکھو تو کہتے ہیں کہ صاحب! جلدی کیا ہے ذرا چائے تو پی لو کہیں گھبراہٹ میں آرڈر کم نہ لکھا جائے یا کہتے ہیں کہ ذرا بوتل لے آنا بھئی!یا کہتے ہیں کہ ٹھنڈا پیو گے یا گرم؟ افوہ! دنیا کے کاموں کے لیے اتنا اطمینان اور اللہ کی عبادت میں اتنی گھبراہٹ اور پریشانی کہ جلدی جلدی نماز پڑھی جائے۔ مسئلہ سمجھ لیجیے کہ جو دونوں سجدوں کے درمیان سیدھا نہیں بیٹھتا اس کی نماز نہیں ہوتی، دونوں سجدوں کے درمیان میں سیدھا بیٹھنا واجب ہے۔ 
عشاء میں بجائے ۱۷ رکعات کے ۹  رکعات پڑھنا  کافی ہے
تو میں عرض کررہا تھا کہ جو عشق و محبت میں ابھی کمزور ہیں ان کو سترہ رکعات کی دہشت مت دلاؤ، ان سے نو رکعات پڑھواؤ اور میں آپ سے عرض کرتا ہوں کہ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ تہجد تو خوب پڑھتے تھے مگر عشاء میں نو ہی رکعات پڑھتے تھے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ جو سترہ رکعات پڑھ رہے ہیں وہ چھوڑ دیں، میں یہ کہہ رہا ہوں کہ جو سترہ کے خوف سے پاسنگ نمبر بھی نہیں لے رہے ہیں اور عشاء کے فرض بھی چھوڑ دیتے ہیں یا سترہ رکعات کے خوف سے نماز کو اس بُری طرح سے پڑھتے ہیں جس کا دُہرانا واجب ہوتا ہے اور ان کی نماز ہی ضایع ہوجاتی ہے ان سے گزارش ہے کہ نو رکعات پڑھنے سے ان شاء اللہ جنت 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 مغرب کی دو رکعت سنتِ مؤکدہ بھی اوّابین میں شامل ہیں 6 1
3 تھوڑا لیکن ضروری عمل نجات کے لیے کافی ہے 7 1
4 خدا کو ہر وقت یاد رکھنا اﷲ کے عاشقوں کا کام ہے 8 1
5 کثرتِ ذکر قربِ الٰہی کا موجب ہے 8 1
6 نفل نماز جگہ بدل بدل کر پڑھنے کی دلیل 10 1
7 غلط طریقےسے نماز پڑھنے پر اس کو دُہرانا واجب ہے 10 1
8 عشاء میں بجائے ۱۷ رکعات کے ۹ رکعات پڑھنا کافی ہے 11 1
9 نماز میں دل لگانے کا ایک عجیب مراقبہ 12 1
10 امت کو بشارت سے دین پر لائیں 12 1
11 دل میں اﷲ کی محبت پیدا ہونے کی علامات 13 1
12 مال کی کثرت فخر کی چیز نہیں ہے 13 1
13 عقل سے کوئی خدا تک نہیں پہنچ سکتا 14 1
14 دنیا میں بھی اللہ والوں کے سوا کسی کو چین حاصل نہیں 15 1
15 عشقِ مجازی خدا کی رحمت سے دوری کا سبب ہے 16 1
16 خدا کے نافرمان کی زندگی تلخ کردی جاتی ہے 16 1
17 حصولِ ولایت کا دارومدار صحبتِ اہل اﷲ پر ہے 17 1
18 راہِ سلوک اﷲ تعالیٰ کی مدد کے بغیر طے نہیں ہوسکتی 17 1
19 گناہوں کی نحوست کے اثرات 18 1
20 باطل سے بچنے اور راہِ حق پر چلنے کے لیے ایک مسنون دعا 19 1
21 نفس و شیطان کو خوش کرنے کے لیے اﷲ سے دوستی مت توڑو 20 1
22 نظر بچانے سے سنتِ صحابہ ادا ہونے پر ایک عجیب استدلال 22 1
23 متقی لوگوں کی حیات بالطف ہوجاتی ہے 23 1
24 عشقِ مجازی عذابِ الٰہی ہے 24 1
25 ذاکرگناہ گاراور غافل گناہ گار میں فرق 25 1
26 گناہوں سے بچنے کا پہلا نسخہ 26 1
27 ستّر ہزار مرتبہ کلمہ طیبہ پڑھنے کی فضیلت 27 1
28 گناہوں سے بچنے کا دوسرا نسخہ 28 1
29 موت کا مراقبہ ہر ایک کے لیے مفید نہیں ہے 28 1
30 گناہوں سے بچنے کا تیسرا نسخہ 29 1
Flag Counter