کیف روحانی کیسے حاصل ہو ؟ |
ہم نوٹ : |
|
نفل نماز جگہ بدل بدل کر پڑھنے کی دلیل تو اس پر بات ہورہی تھی کہ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نفلوں کو چاہے تہجد کی ہوں یا اوّابین کی جگہ چھوڑ چھوڑ کرپڑھتے تھے۔ اس وقت میرے ذہن میں اس کی کوئی دلیل نہیں تھی لیکن جب علامہ شمس الدین سرخسی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ’’مبسوط ‘‘دیکھی جو پندرہ جلدوں میں ہے اور اس کے تیس اجزا ہیں، ایک ایک جلد میں دو دو جزہیں۔ علامہ شمس الدین سرخسی کو حاکمِ وقت نے ناراض ہوکر ایک گہرے کنویں میں قید کروادیا تھا اور انہوں نے اسی کنویں میں بیٹھ کر بغیر کسی کتب خانے کے فقہ کی اس عظیم کتاب یعنی ’’مبسوط‘‘ کی تیس جلدیں لکھ ڈالیں۔ جب وہ کچھ لکھ لیتے تھے تو ان کے شاگرد کنویں کے اوپر سے وہ اوراق اٹھا لیتے تھے۔ تو علامہ سرخسی فرماتے ہیں کہ عبادتوں میں تھوڑی تھوڑی جگہ بدلتے جاؤ تاکہ تمہارے خیر اور نیکیوں کے گواہوں کی تعداد بڑھ جائے، تو اب پتا چل گیا کہ فرض نماز کے بعد منتشر ہوجانے کا حکم کیوں ہے یعنی امام بھی اپنی جگہ سے ہٹ جائے اور مقتدی بھی اپنی جگہ سے اِدھر سے اُدھر ہوجائیں، صفیں بالکل منظم نہ ہوں تاکہ دیکھنے والا یہ نہ سمجھے کہ ابھی فرض نماز کی جماعت ہورہی ہے۔ اسی طرح اگر کبھی اللہ کی یاد میں رونا نصیب ہوجائے تو آنسو بھی جگہ بدل بدل کے، جگہ چھوڑچھوڑ کے گراؤ۔ اس پر ایک شاعر کا شعر یاد آگیا ؎ آنسو گرا رہا ہوں جگہ چھوڑ چھوڑ کے دیوانہ بھاگا جائے ہے زنجیر توڑ کے کبھی اللہ تعالیٰ کی ایسی رحمت بندوں کو نصیب ہوجاتی ہے کہ وہ دنیا کے تعلقات سے رسی تڑا کر بھاگنے کی کوشش کرتے ہیں ؎ کھینچی جو ایک آہ تو زنداں نہیں رہا مارا جو ایک ہاتھ گریباں نہیں رہا غلط طریقےسے نماز پڑھنے پر اس کو دُہرانا واجب ہے تو میں عرض کررہا تھا کہ عشاء کی سترہ رکعات کے خوف سے کالج کے نوجوان لڑکے