Deobandi Books

کیف روحانی کیسے حاصل ہو ؟

ہم نوٹ :

19 - 34
گناہوں کی سزا کے طور پر اﷲ تعالیٰ اس سے انتقام لینے کا ارادہ فرمالیتے ہیں تو اس کو کنویں کی تاریکی اور گندی جگہ میں بڑا مزہ آتا ہے کہ کیا عمدہ باغ لگاہوا ہے، چلو گرپڑو اس کے اندر، ابھی تو گٹر کا ڈھکن کھلا ہوا ہے لہٰذا کود پڑو اس میں  ؎ 
گہ  چوں  کابوسے  نماید  ماہ   را
 اور کبھی شیطان چاند جیسی شکلوں کو ڈراؤنا بھوت جیسا دِکھاتا ہے۔ اس لیے کہتا ہوں کہ خدا کی  صفتِ انتقام سے ڈر کر رہو کیوں کہ گناہوں کی وجہ سے عقل مسخ ہوجاتی ہے، اللہ تعالیٰ خود کسی کو ایسا نہیں کرتے، یہ گناہوں کا انجام ہوتا ہے، پھر کیا ہوتا ہے کہ چاند جیسی شکل ڈراؤنی اور چڑیل جیسی نظر آتی ہے اور کنویں کی گندگی اور غلاظت عمدہ اور خوشنما باغ دکھائی دیتی ہے۔ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل چاند سے بھی بڑھ کر ہے لیکن ابو جہل کہتا تھا کہ دنیا میں ایسی بُری شکل میں نے کہیں نہیں دیکھی، معاذ اﷲ! اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ مجھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ مبارک میں سورج چلتا ہوا نظر آتا ہے، ایسا نور اور ایسی چمک کہ بس کیا کہیں۔ ابوجہل سے کفر کی سزا، اس کی بغاوت کی سزا کے طور پر خدا نے انتقام لینے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ لہٰذا اللہ سے پناہ مانگو کہ ہمارے بارے میں خدا تعالیٰ کوئی ایسا فیصلہ نہ فرمادے۔ چناں چہ گناہوں سے استغفار کرنے میں دیر مت کرو، جلدی سے توبہ کرکے معافی مانگو تاکہ ہمارے گناہوں کے زہرکا ری ایکشن نہ ہو، نافرمانی کرکے چین سے مت بیٹھو، ہوسکتا ہے کہ ردِّ عمل اور ری ایکشن ہوجائے اور حق تعالیٰ سوءِ قضا نافذ فرمادیں، اس وقت تمہاری یہ حالت ہوگی کہ چاند بُری شکل کا نظر آئے گا، اللہ والے تمہیں بُرے نظر آئیں گے، اور بدمعاش لوگ بڑے اچھے معلوم ہوں گے۔
باطل سے بچنے اور راہِ حق پر چلنے کے لیے ایک مسنون دعا
تو شامتِ اعمال سے نظر بدل جاتی ہے اچھی چیز بُری اور بُری چیز اچھی لگنے لگتی ہے لہٰذا سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے اس کے لیے ایک  دعا سکھائی ہے:
اَللّٰھُمَّ اَرِنَا الْحَقَّ حَقًّا وَّارْزُقْنَا اتِّبَاعَہٗ وَاَرِنَا الْبَاطِلَ بَاطِلًا وَّارْزُقْنَااجْتِنَابَہٗ6؎
_____________________________________________
6؎    تفسیر ابن کثیر،:281/1 ۔ المغنی عن حمل الا سفار للعراقی:2 /366
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 مغرب کی دو رکعت سنتِ مؤکدہ بھی اوّابین میں شامل ہیں 6 1
3 تھوڑا لیکن ضروری عمل نجات کے لیے کافی ہے 7 1
4 خدا کو ہر وقت یاد رکھنا اﷲ کے عاشقوں کا کام ہے 8 1
5 کثرتِ ذکر قربِ الٰہی کا موجب ہے 8 1
6 نفل نماز جگہ بدل بدل کر پڑھنے کی دلیل 10 1
7 غلط طریقےسے نماز پڑھنے پر اس کو دُہرانا واجب ہے 10 1
8 عشاء میں بجائے ۱۷ رکعات کے ۹ رکعات پڑھنا کافی ہے 11 1
9 نماز میں دل لگانے کا ایک عجیب مراقبہ 12 1
10 امت کو بشارت سے دین پر لائیں 12 1
11 دل میں اﷲ کی محبت پیدا ہونے کی علامات 13 1
12 مال کی کثرت فخر کی چیز نہیں ہے 13 1
13 عقل سے کوئی خدا تک نہیں پہنچ سکتا 14 1
14 دنیا میں بھی اللہ والوں کے سوا کسی کو چین حاصل نہیں 15 1
15 عشقِ مجازی خدا کی رحمت سے دوری کا سبب ہے 16 1
16 خدا کے نافرمان کی زندگی تلخ کردی جاتی ہے 16 1
17 حصولِ ولایت کا دارومدار صحبتِ اہل اﷲ پر ہے 17 1
18 راہِ سلوک اﷲ تعالیٰ کی مدد کے بغیر طے نہیں ہوسکتی 17 1
19 گناہوں کی نحوست کے اثرات 18 1
20 باطل سے بچنے اور راہِ حق پر چلنے کے لیے ایک مسنون دعا 19 1
21 نفس و شیطان کو خوش کرنے کے لیے اﷲ سے دوستی مت توڑو 20 1
22 نظر بچانے سے سنتِ صحابہ ادا ہونے پر ایک عجیب استدلال 22 1
23 متقی لوگوں کی حیات بالطف ہوجاتی ہے 23 1
24 عشقِ مجازی عذابِ الٰہی ہے 24 1
25 ذاکرگناہ گاراور غافل گناہ گار میں فرق 25 1
26 گناہوں سے بچنے کا پہلا نسخہ 26 1
27 ستّر ہزار مرتبہ کلمہ طیبہ پڑھنے کی فضیلت 27 1
28 گناہوں سے بچنے کا دوسرا نسخہ 28 1
29 موت کا مراقبہ ہر ایک کے لیے مفید نہیں ہے 28 1
30 گناہوں سے بچنے کا تیسرا نسخہ 29 1
Flag Counter