Deobandi Books

کیف روحانی کیسے حاصل ہو ؟

ہم نوٹ :

7 - 34
چاہیےیعنی اگر کوئی تین رکعات مغرب کے فرض پڑھ لے پھر دورکعت سنتِ مؤکدہ پڑھ لے، اس کے بعد چار رکعات نفل پڑھ لے تو اس کی دورکعت سنت مؤکدہ بھی اوّابین میں شامل ہوجائیں گی اور قیامت کے دن اس کا چھ رکعات اوّابین پڑھنے والوں میں شمار ہوگا۔ احادیث کے الفاظ بھی یہی بات بتاتے ہیں مَنْ صَلّٰی بَعْدَ الْمَغْرِبِ سِتَّ رَکَعَاتٍ الٰخ2؎ یعنی جو فرض نماز پڑھنے کے بعد چھ رکعات پڑھے، تو اس میں سنتِ مؤکدہ بھی شامل ہے۔ لیکن اگر کوئی زیادہ پڑھنا چاہے تو اس کی ممانعت نہیں ہے کیوں کہ اوّابین کی بارہ رکعات بھی ثابت ہیں اور بیس رکعات بھی ثابت ہیں۔
تھوڑا لیکن ضروری عمل نجات کے لیے کافی ہے
یہ ضروری بات اس لیے عرض کردی کہ بعض وقت نفس زیادہ عمل کے خوف سے تھوڑا عمل بھی چھڑوا دیتا ہے بلکہ شروع ہی نہیں کرواتا جیسے سترہ رکعات کے خوف سے بہت سے لوگ عشاء کے فرض بھی نہیں پڑھتے، کہتے ہیں کہ میاں! سترہ رکعات کون پڑھے۔ کرکٹ کھیلنے کے لیے تو ان کے پاس وقت ہوتا ہے، اس وقت  تو گھڑی بھی نہیں دیکھتے،اس وقت تو ان کو ایسا مزہ آتا ہے کہ بس کچھ نہ پوچھو لیکن نماز میں پتا چلتا ہے کہ بڑی بھاری ہے، اور نماز واقعی بھاری ہے، اللہ تعالیٰ نے بھی فرمایا ہے کہ نماز بہت بھاری ہے:
وَاِنَّہَا لَکَبِیۡرَۃٌ اِلَّا عَلَی الۡخٰشِعِیۡنَ3؎
 نماز بہت بھاری ہے مگر کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ ان پر بھاری نہیں ہے بلکہ ان کی زندگی کی لذت اور حیات اسی پر موقوف ہے،جیسے سانپ کو پانی میں رہنا بھاری ہے لیکن مچھلیوں کو پانی میں رہنا بھاری نہیں ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں  ؎
دائم  اندر آب  کارِ   ماہی   است
مار  را   با   او   کجا  ہمراہی  است
_____________________________________________
2؎  جامع  الترمذی:98/1، باب ماجاءفی فضل التطوع ست رکعات،ایج ایم سعیدالبقرۃ:45
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 مغرب کی دو رکعت سنتِ مؤکدہ بھی اوّابین میں شامل ہیں 6 1
3 تھوڑا لیکن ضروری عمل نجات کے لیے کافی ہے 7 1
4 خدا کو ہر وقت یاد رکھنا اﷲ کے عاشقوں کا کام ہے 8 1
5 کثرتِ ذکر قربِ الٰہی کا موجب ہے 8 1
6 نفل نماز جگہ بدل بدل کر پڑھنے کی دلیل 10 1
7 غلط طریقےسے نماز پڑھنے پر اس کو دُہرانا واجب ہے 10 1
8 عشاء میں بجائے ۱۷ رکعات کے ۹ رکعات پڑھنا کافی ہے 11 1
9 نماز میں دل لگانے کا ایک عجیب مراقبہ 12 1
10 امت کو بشارت سے دین پر لائیں 12 1
11 دل میں اﷲ کی محبت پیدا ہونے کی علامات 13 1
12 مال کی کثرت فخر کی چیز نہیں ہے 13 1
13 عقل سے کوئی خدا تک نہیں پہنچ سکتا 14 1
14 دنیا میں بھی اللہ والوں کے سوا کسی کو چین حاصل نہیں 15 1
15 عشقِ مجازی خدا کی رحمت سے دوری کا سبب ہے 16 1
16 خدا کے نافرمان کی زندگی تلخ کردی جاتی ہے 16 1
17 حصولِ ولایت کا دارومدار صحبتِ اہل اﷲ پر ہے 17 1
18 راہِ سلوک اﷲ تعالیٰ کی مدد کے بغیر طے نہیں ہوسکتی 17 1
19 گناہوں کی نحوست کے اثرات 18 1
20 باطل سے بچنے اور راہِ حق پر چلنے کے لیے ایک مسنون دعا 19 1
21 نفس و شیطان کو خوش کرنے کے لیے اﷲ سے دوستی مت توڑو 20 1
22 نظر بچانے سے سنتِ صحابہ ادا ہونے پر ایک عجیب استدلال 22 1
23 متقی لوگوں کی حیات بالطف ہوجاتی ہے 23 1
24 عشقِ مجازی عذابِ الٰہی ہے 24 1
25 ذاکرگناہ گاراور غافل گناہ گار میں فرق 25 1
26 گناہوں سے بچنے کا پہلا نسخہ 26 1
27 ستّر ہزار مرتبہ کلمہ طیبہ پڑھنے کی فضیلت 27 1
28 گناہوں سے بچنے کا دوسرا نسخہ 28 1
29 موت کا مراقبہ ہر ایک کے لیے مفید نہیں ہے 28 1
30 گناہوں سے بچنے کا تیسرا نسخہ 29 1
Flag Counter