کیف روحانی کیسے حاصل ہو ؟ |
ہم نوٹ : |
|
کپڑا پہنو گے، ایک ہی کمرے میں رہو گے، ایک ہی چار پائی پر سوؤ گے، دس بیس چارپائیوں پر نہیں سو سکتے، باقی چیزیں دوسرے استعمال کریں گے، ایک سے زیادہ مکانوں میں دوسرے مزے کریں گے، بہت زیادہ روٹیاں، شامی کباب اور بریانی پکواؤ گے تو دوسرے کھائیں گے، اگر کسی کو خدا نخواستہ اللہ بچائے السر ہے یا کوئی اور بیماری ہے تو وہ کہتا ہے کہ ارے صاحب! آپ کھائیے، آپ لوگ میرے مہمان ہیں، میں تو معذور ہوں، ڈاکٹروں نے مجھے کہا ہے کہ بس تھوڑا سا جو کا پانی پی لیا کیجیے، لہٰذا معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کھلائے تب کھا سکتے ہو، اللہ ہنسائے تب ہنس سکتے ہو۔اسی کی رحمت سے آدمی مسکراتا ہے، اگر خدا نہ چاہے تو زندگی بھر مسکرانا بھی نصیب نہ ہو۔ ایسے غم، ایسی پریشانیوں کے شکنجے میں مبتلا ہوجائے کہ کہیں امان نہ ملے۔ اسی لیے کہتا ہوں کہ اپنی عقل سے مت کام لو۔ عقل سے کوئی خدا تک نہیں پہنچ سکتا مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ خیز اے نمرود پر جو از کساں اے نمرود! پر تلاش کرو کیوں کہ سیڑھیاں لگانے سے تم اللہ تک نہیں پہنچو گے۔ نمرود نے ایک سیڑھی بنائی تھی اور چاہتا تھا کہ میں بغیر پیغمبر کی مدد کے یعنی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ہاتھ پر ایمان لائے بغیر اﷲ تک پہنچ جاؤں گا، تو کیا وہ اﷲ تک پہنچا؟ نہیں! بلکہ مردود ہوگیا۔ تو جو اپنی عقل سے خدا تک پہنچنا چاہتے ہیں ان سے مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرمارہے ہیں ؎ خیز اے نمرود پر جو از کساں نردبانے نائیدت از کر گساں اے نمرودو! اے تکبر والو! اللہ والوں سے پَر تلاش کرو کیوں کہ تم ان کے پروں ہی سے اُڑسکو گے، کرگس اور گِدھوں کے پروں سے تم اللہ تعالیٰ تک نہیں پہنچ سکو گے، جس نفس سے تم محبت کررہے ہو وہ کرگس یعنی گِدھ کی طرح مردہ کھاتا ہے، گدھ کیا کام کرتے ہیں؟ وہ کسی مردہ کو ڈھونڈتے ہیں اور جہاں کہیں مردہ پڑا ہو تو اس کے پاس چلے جاتے ہیں۔ تو تمہارا نفس بھی تمہیں مُردوں یعنی ان فانی حسینوں کے پاس لے جائے گا جو ایک دن مرنے والے ہیں، پھر