کیف روحانی کیسے حاصل ہو ؟ |
ہم نوٹ : |
|
گناہوں سے بچنے کا دوسرا نسخہ دوسرا نسخہ یہ ہے کہ صالحین بندوں یعنی اللہ والوں کی صحبت میں رہا کیجیے، اللہ والوں سے یہ مراد نہیں ہے کہ آپ کی صحبت کے لیے بایزید بسطامی اور خواجہ نظام الدین اولیاء آئیں گے بلکہ آپ کے محلے میں جوتر بیت یافتہ عالم دین یا اﷲ والوں کے خادموں میں سے کوئی ہو تو جب موقع ملے ان کے پاس بیٹھ گئے۔ لیکن نفع اس سے ہوگا جس سے آپ کو حسنِ ظن ہو، جس کا روحانی بلڈ گروپ آپ کو راس آرہا ہو، جیسے ڈاکٹر سے پوچھتے ہو کہ فلاں کا خون میرے خون کے گروپ سے مل رہا ہے یا نہیں، ایسا نہ ہو کہ کسی ایسے کا خون چڑھوالو جس کا گروپ نہ ملتا ہو، تو حالت اور بگڑ جائے گی۔اسی طرح جس شیخ سے مناسبت نہ ہو اس سے تعلق کرنے سے ایسا ہی نقصان ہوگاکہ وہ موت سے ایسا ڈرائے گا، ایسی ناامیدی دلائے گا کہ بستر پر ہی لیٹے رہو گے، بیوی سے کہو گے کہ آج تو بس قبر یاد آرہی ہے، قیامت کے خوف سے میں مرا پڑا ہوا ہوں۔وہ جیتے جی قبر میں پہنچا دے گا لہٰذا اتنا موت کو یاد کرنے کا حکم نہیں ہے۔ موت کا مراقبہ ہر ایک کے لیے مفید نہیں ہے یاد رکھو! جس کا نفس موٹا ہے،دل بہت مضبوط ہے اس کو تو موت کے مراقبے کا ہتھوڑا مارا جائے گا اور جو پہلے ہی مرا ہوا ہے اس کو کیا مارو گے۔ کمزور دل والوں کے لیے یہ مراقبہ نہیں ہے۔ اس کو تو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے امید دلائی جائے گی، کمزور دل والا یہی مراقبہ کرلے کہ اس زندگی کا ہمیشہ والی زندگی سے مصافحہ ہونے والا ہے۔ لیجیے! موت کا ذکر بھی نہیں آیا اور موت کی اور موت کے بعد آنے والی زندگی کی تیاری کا شوق بھی پیدا ہوگیا۔ لہٰذا اس کو یہی کہیں گے کہ یہ عارضی حیات ایک دائمی حیات سے مصافحہ کرنے والی ہے۔ بولیے صاحب! اس میں موت کا نام آیا؟ اس میں کہیں آخرت کا خوف دِلایا گیا؟ موت کی اور آخرت کی تیاری کے لیے تیار تو کرایا گیا مگر موت کا نام نہیں آنے دیا گیا۔ تو کمزور دل والوں کے لیے یہی نسخہ ہے اور اس پردیس والی حیات سے دائمی وطن والی حیات کو سنوارنا ہے، یہاں کی فکروں کے ساتھ آٹا، دال، نمک، تیل اور لکڑی کی فکر رکھتے ہوئے وہاں کی تیاری کا بھی کام کرنا ہے۔ تو دو نسخے ہوگئے، نمبرایک ذکر اللہ کا اہتمام، نمبردو اہل اللہ کی صحبت ۔