کیف روحانی کیسے حاصل ہو ؟ |
ہم نوٹ : |
|
ہم اس کی زندگی کو تلخ کردیں گے۔ میرے بال سفید ہوگئے لیکن آج تک مجھے ایک مثال بھی نہیں ملی کہ جس کو گناہوں کی عادت ہو وہ چین و سکون سے رہتا ہو۔ جب کوئی کہتا ہے کہ مجھے گناہوں کی عادت ہے تو میں فوراً سوال کرتا ہوں کہ یہ بتاؤ تم چین سے بھی ہو؟ مجھے اس وقت انتظار رہتا ہے کہ دیکھو یہ کیا کہے گا، کہیں یہ تو نہیں کہے گا کہ میں تو بڑی موج میں ہوں، تو مجھے اس کے جواب کا انتظار رہتا ہے،کیوں کہ ہوسکتا ہے کہ وہ اس کا کوئی دوسرا جواب دے دے یعنی میں بڑے سکون میں ہوں لیکن میرے بال سفید ہوگئے آج تک کسی سے یہ جواب نہیں سنا۔ عشقِ مجازی عذابِ الٰہی ہے یہ بات مسجد میں عرض کررہا ہوں کہ تمام روئے زمین پر جہاں جہاں خدائے تعالیٰ نے سفر کی توفیق دی لوگوں نے اپنی روحانی بیماریاں بیان کیں، جوانوں نے، بڈھوں نے، ادھیڑ عمر والوں نے، میں نے ان سے یہی ایک سوال کیا کہ جن گناہوں کی عادت ہے یہ بتاؤ کہ ان سے چین ملتا ہے؟ سکون ملتا ہے؟ تو وہ کہتے ہیں کہ صاحب دوزخ کی سی زندگی ہے، عذابِ الٰہی میں مبتلا ہوں۔ تب حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کی وہ بات یاد آتی ہے کہ دیکھو غیر اللہ سے عشق مت کرنا کیوں کہ عشقِ مجازی عذابِ الٰہی ہے۔ حکیم الامت کا یہ جملہ نوٹ کرلو، یہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے الفاظ ہیں کہ جس نے غیر اللہ سے دل لگایا تو وہ عذابِ الٰہی میں مبتلا ہوجائے گا اور جتنا زیادہ تمہیں اللہ سے تعلق ہوگا اتنا ہی قوی عذاب آئے گا۔ اب آپ کہیں گے کہ صاحب! اس سے تو معلوم ہوا کہ تعلق کم رکھنا چاہیے۔ دیکھو! اس کو میں ایک مثال سے بیان کرتا ہوں کہ ایک شخص درخت سے پھل حاصل کرنے کی امید پر اس کو پانی دیتا ہے تو کیا وہ بے وقوفی کرتا ہے؟ کیا اس کو کوئی یہ مشورہ دے سکتا ہے کہ درخت کو پانی مت دو، اس کو کھاد مت دو تاکہ جڑ گہری نہ ہوجائے، مضبوط نہ ہوجائے، زمین سے اس کا تعلق زیادہ قوی نہ ہوجائے، بلکہ ہر عقل مند کسان یہی کہتا ہے کہ ان درختوں سے پھل کھانا ہے، اس لیے اس کو اور کھاد دیتا ہوں تاکہ جڑ زمین کی گہرائی میں پہنچ جائے، تب ہم اس کا پھل کھائیں گے۔ تو اگر ایک شخص تقویٰ کا پھل کھانے کے لیے