کیف روحانی کیسے حاصل ہو ؟ |
ہم نوٹ : |
|
پہنچتیں۔ گرمیوں کے ان مہینوں کے بارے میں اکبر الٰہ آبادی کا ایک شعر یاد آگیا ؎ پڑ جائیں ابھی آبلے اکبرؔ کے بدن میں پڑھ کر جو کوئی پھونک دے اپریل مئی جون سنا آپ نے اس ظالم نے کس قدر زبردست تعبیر کی ہے۔ دیکھو! شاعر بھی بڑے ظالم ہوتے ہیں۔ اب بتائیے! کیا شان ہے یعنی اپریل، مئی، جون کی گرمی کو اکبر اس طرح بیان کررہے ہیں کہ میاں! وہ اتنی شدید ہوتی ہے کہ اگرتم ان کے نام ہی ہم پر پڑھ کے پھونک دو تو بدن پر آبلے پڑ جائیں ۔تو اگر گرمیوں میں دریا کے اوپر کا حصہ گرم ہوجائے تو مچھلیاں دریا کی گہرائیوں میں ٹھنڈے پانی میں پہنچ جاتی ہیں لیکن جس دریا میں پانی ہی کم ہو تو وہ حوادث سے متأثر ہوجاتی ہیں۔ ایسے ہی جب کمزور ایمان والوں اور اللہ تعالیٰ کو کم یاد کرنے والوں پر دنیا کے حوادث آتے ہیں، آفتیں آتی ہیں،مصیبتیں آتی ہیں تو وہ بدحواس ہو جاتے ہیں کیوں کہ ان کے پاس ذکرکا گہرا دریا نہیں ہوتا کہ وہ ٹھنڈک میں جاکر، گوشۂ خلوت میں جاکر دو رکعت پڑھیں اور اللہ سے روئیں۔ لیکن جنہوں نے عافیت میں اﷲ کو کم یاد کیا تو اگر ان کو تکلیفوں میں اﷲ کو یاد کرنے کی توفیق ہوجائے تو یہ بھی بڑی غنیمت ہے بلکہ اﷲ کی طرف سے انعام ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں فرمایا: اُذۡکُرُوا اللہَ ذِکۡرًا کَثِیۡرًا 4؎یعنی ہمیں کثرت سے یاد کرنا۔اور کم یاد کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ نے کیا فرمایا؟ ذرا ان کا لقب بھی دیکھ لو کہ ان کو کیا ڈگری ملی، ان کے لیے فرماتے ہیں: لَا یَذۡکُرُوۡنَ اللہَ اِلَّا قَلِیۡلًا 5 ؎منافقین اللہ کو یاد نہیں کرتے مگر بہت تھوڑا، تاکہ مسلمان انہیں حقیر نہ سمجھیں،یعنی منافقین صرف لوگوں کو دکھانے کے لیے اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔ _____________________________________________ 4؎الاحزاب:41 5؎النسآء:142