صحبت شیخ کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
اﷲ تعالیٰ کو رحم آتا ہے کہ یہ ہمارے لیے ہمارے بندے کے پیچھے پیچھے پھر رہا ہے تو اﷲ تعالیٰ اس پر رحمت فرما دیتے ہیں۔ حضرت حکیم الامت نے فرمایا کہ اہل اﷲ کا صحبت یافتہ ایک عالم میرے پاس لاؤ اور ایک عالم ایسا لاؤجو اﷲ والوں کا صحبت یافتہ نہ ہو اور دونوں بہت بڑے عالم ہوں مگر مجھے نہ بتایا جائے اور مجھے پانچ منٹ کا وقت دیا جائے، میں بتادوں گا کہ یہ عالم اﷲ والوں کاتربیت یافتہ ہے اور یہ عالم تربیت یافتہ نہیں ہے، میں دورانِ گفتگو اس کے اندازِ گفتگو سے، اس کے چہرے اور کندھوں کے نشیب و فراز سے اور الفاظ کے استعمال سے اور آنکھوں اور چہرے سے بتا دوں گا کہ یہ شخص اللہ والوں کا صحبت یافتہ ہے یا نہیں۔ شیخ عبد الحق محدثِ دہلوی مشکوٰۃ کے شارح کو ان کے والد نے خط لکھا جسے میں نے خود پڑھا ہے، اس خط میں لکھا تھا کہ ’’پسرم ملّائے خشک و ناہموار نہ باشی‘‘ اے میرے بیٹے! تو عالم بھی ہے اور محدث بھی ہے لیکن خشک او رناہموار مُلاّ نہ رہنا یعنی کندۂ ناتراش مت رہنا اور جا کر کسی اﷲ والے سے اپنی تربیت کراؤ۔کبھی مربّہ بھی بغیر مربّی کے بنا ہے؟ آج کل لوگ چاہتے ہیں کہ مربّہ نہ بنیں اور منبر پر مربّی بن کر بیٹھ جائیں یعنی مدرسے سے نکل کر سیدھا منبر پر بیٹھ جائیں۔ میں نے مولانا مجیب اﷲ صاحب سے ایک دفعہ عرض کیا تھا کہ درخت کے نیچے دو آملے گرے، ایک تو مربّہ بننے کے مجاہدے کے لیے تیار ہوگیا اور مربّہ بن گیا، پھر وہ قلب کے لیے مفید ہوا، مرتبان میں رکھا گیا اور حکماء نے لکھاکہ مربّہ آملہ گرفتہ از آبِ گرم شستہ ورق نقرہ پیچیدہ مفتی اعظم بخورند مگر دوسرے نے کہا کہ ہمیں آزادی چاہیے، ہم تربیت کے ناز و نخرے نہیں برداشت کر سکتے، تو درخت کے نیچے پڑے پڑے سورج کی شعاعوں نے اس کا منہ بگاڑ دیا، اس کا رنگ سیاہ ہوگیا اور وہ پچک کے بالکل چھوٹا سا ہوگیا یعنی کمًا وکیفًا دونوں تغیر اس میں ہوئے اور وہ زوال کی طرف منتقل ہوگیا اور ایک بنیے نے بورے میں بھرنے کے لیے اس کے منہ پر جھاڑو ماری اور بورے میں بھرنے کے بعد زور سے ایک طرف کو پھینکا اور حکیم صاحب نے ترپھلا بنا کر پاخانہ دھکیلنے یعنی قبض کشائی کے لیے اس کا سفوف بنایا۔ تو ایک آملہ تو دل کو طاقت دے رہا ہے اور دوسرا آملہ جو غیرتربیت یافتہ ہے وہ پاخانہ دھکیلنے اور