صحبت شیخ کی اہمیت |
ہم نوٹ : |
|
یہ تو کل کا پانچ سیکنڈ والا وعظ تھا، آج کا وعظ نو سیکنڈ کا ہے کیوں کہ صحابی نے قید لگا دی تھی کہ اے اﷲ کے نبی (صلی اﷲ علیہ وسلم)! مختصر سا بیان کیجیے۔ اب آپ گھڑی دیکھیے اور نوسیکنڈ والا وعظ بھی سنیے: اِذَا قُمْتَ فِیْ صَلَاتِکَ فَصَلِّ صَلَاۃَ مُوَدِّعٍ وَلَا تَکَلَّمْ بِکَلَامٍ تَعْتَذِرُ مِنْہُ غَدًا وَاجْمَعِ الْاِیَاسَ مِمَّا فِیْ اَیْدِ ی النَّاسِ 16؎بتاؤ! بھئی نو سیکنڈ میں بیان ہوگیا کہ نہیں؟ اب اس کا ترجمہ کردیتا ہوں، شرح کل ہوگی تاکہ اگر کل کوئی نہ آسکے تو کم سے کم اس کے کان میں کچھ تو بات پڑ جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جب نماز پڑھو تو یہ سمجھو کہ یہ میری آخری نماز ہے۔ یہ تصور کرو کہ ڈاکٹروں کے بورڈ نے فیصلہ کردیا کہ اب تمہیں جو ظہر ملے گی پھر عصر نہیں پاسکو گے تو جب اسے آخری نماز سمجھو گے تو کیسی پڑھو گے؟ عمدہ پڑھوگے کہ نہیں؟ جب سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کہو گے تو سجدے میں کلیجہ رکھ دو گے۔ وَلَا تَکَلَّمْ بِکَلَامٍ تَعْتَذِرُمِنْہُ غَدًا کسی سے کوئی ایسی بات نہ کہو کہ کل کو پشیمان ہوجاؤ۔ بعض مرتبہ بڑوں سے بھی ایسی بات کر لیتے ہیں، ایسا ہنسی مذاق کر لیتے ہیں بعد میں کہتے ہیں کہ صاحب! گستاخی ہوگئی معاف کیجیے گا، آپ کی عمر بڑی ہے میں نے بدتمیزی کردی تو پہلے ہی سے سوچ لو کہ کیا کہنا ہے۔ جیسے ایک شاعر نے اوٹ پٹانگ شعر کہا تو اعتراض کیا گیا کہ آپ کے اس شعر میں تو کوئی مطلب ہی نہیں ہے، اوٹ پٹانگ شعر ہے، تو اس نے کہا کہ آپ بے وقوف ہیں، آپ نے اتنی جلدی اس کے مطلب پر کیوں غور کیا؟ میں شعر پہلے کہتا ہوں مطلب بعد میں ڈالتا ہوں۔ دیکھو کیسی حماقت ہے، بتاؤ! وہ شاعر احمق تھا کہ نہیں؟ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی نصیحت یہ ہے کہ ہر نماز کو اپنی آخری نماز سمجھو، ہوسکتا ہے کہ آگے زندگی نہ ملے۔ دوسری نصیحت یہ ہے کہ کوئی بات منہ سے نکالنے سے پہلے عقل سے سوچو پھر بولو تاکہ بعد میں جلد بازی پر ندامت نہ ہو۔ میرے پاس بارہ بجے رات کو ایک صاحب آئے کہ صاحب منہ سے تین طلاق نکل گئی اور میرے چھوٹے چھوٹے _____________________________________________ 16؎مسند احمد:484/38(23498)مؤسسۃ الرسالۃ