عظمت صحابہ |
ہم نوٹ : |
|
حصولِ تقویٰ کے لیے اہلِ تقویٰ کی کتنی صحبت درکار ہے؟ میرے شیخ شاہ عبدالغنی فرماتے تھے کہ اکھاڑے میں استاد کی لات کھانے والا بھی پہلوان ہوجاتا ہے چاہے زیادہ بادام دودھ نہ پیے اسی طرح اللہ والوں کی صحبت میں رہنے والے کچھ نہ کچھ تو پا ہی جائیں گے، لیکن جو اُن کے مشوروں پر عمل کریں گے،ان شاء اللہ تعالیٰ صاحبِ نسبتِ عظمیٰ اور صاحبِ تقوائے کامل بن جائیں گے۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہم اہلِ تقویٰ کے پاس کتنا رہیں کہ ہم بھی متقی بن جائیں؟ اس کا جواب علامہ آلوسی السید محمود بغدادی تفسیر روح المعانی میں آیت کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ کی تفسیر میں فرماتے ہیں: اَلْمُرَادُ بِھٰذِہِ الْاٰیَۃِ خَالِطُوْھُمْ لِتَکُوْنُوْا مِثْلَھُمْ 22 ؎اہلِ تقویٰ کے ساتھ اتنا رہو کہ تمہارے قلب میں ان کا تقویٰ منتقل ہوجائے، ان کی آہ وفغاں، ان کی اتباعِ سنت، ان کی حفاظتِ نظر، ان کی حفاظتِ سماعت غرض باطن کی ساری چیزیں منتقل ہوجائیں تب سمجھ لو کہ ان کی صحبت کا حاصل، حاصل ہوگیا۔ حصولِ تقویٰ کے لیے مجاہدے کی اہمیت اگر کوئی پوچھے کہ تل کتنا گلاب کے پھول میں رہے کہ گلِ روغن بن جائے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس پر لازم ہے کہ اتنے دن تک اس کو گلاب میں رکھا جائے کہ گلاب کی خوشبواس میں نفوذ کر جائے پھر وہ مجاہدہ کرے تو گلِ روغن نکلے گا تلی کا تیل نہیں نکلے گا اور اگر تکبر کی وجہ سے وہ گلاب کے پھول کی صحبت سے منکر ہے، دعوائے ناز و پندار میں مبتلا ہے تو اس کو کتنا ہی کولہو میں پیس لو، کتنا ہی مجاہدہ کرالو لیکن رہے گا تل کا تیل، نہ اس کا دام بدلے گا، نہ نام بدلے گا، نہ کام بدلے گا۔ اس لیے جتنے علمائے ربانیّین ہوئے ہیں صالحین اور مشایخ کی صحبت کے صدقے میں ہوئے ہیں۔ آج اسی کی کمی ہے، آج علم کم نہیں ہے، دنیا میں بڑی بڑی کروڑوں روپے کی لائبریریاں ہیں لیکن صحبتِ اہل اللہ، صحبتِ صالحین کی محرومی کی وجہ ہے کہ _____________________________________________ 22؎روح المعانی:56/11 ،التوبۃ (119)،داراحیاء التراث ، بیروت