عظمت صحابہ |
ہم نوٹ : |
|
اَلْعَلَّامَۃُ الْقَاضِی ثَنَاءُ اللہ بَانِی بَتّی رَحِمَہُ اللہُ تَعَالٰی یَکْتُبُ فِیْ تَفْسِیْرِہِ الْمُسَمّٰی بِتَفْسِیْرِ الْمَظْہَرِیْ وَالَّذِیْنَ جَاھَدُوْا فِیْنَا اَیْ اَلَّذِیْنَ اخْتَارُوا الْمَشَقَّۃَ فِی ابْتِغَاءِ مَرْضَاتِنَا یعنی اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو اپنے اللہ کو خوش کرنے کے لیے ہر تکلیف اُٹھا لیتے ہیں۔ دوسری تفسیر …دین کی نصرت میں تکلیف اٹھانے والے اَلَّذِیْنَ اخْتَارُوا الْمَشَقَّۃَ فِیْ نُصْرَۃِ دِیْنِنَا جو دین کے پھیلانے میں محنت کرتے ہیں یعنی صرف خود دین دار بن جانا کافی نہیں ہے بلکہ دین پھیلانے کے لیے بھی مشقتیں برداشت کرتے ہیں۔ تیسری تفسیر …تعمیلِ احکامِ الٰہیہ میں مشقت اٹھانے والے اَلَّذِیْنَ اخْتَارُوا الْمَشَقَّۃَ فِی امْتِثَالِ اَوَامِرِنَا جو میرے ہر حکم کو بجا لاتے ہیں۔ چوتھی تفسیر …اﷲ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچنے کی تکلیف اُٹھانے والے اَلَّذِیْنَ اخْتَارُوا الْمَشَقَّۃَ فِی الْاِنْتِہَاءِ عَنْ مَّنَاھِیْنَا 30؎جن چیزوں سے اللہ نے منع کیا ہے ان چیزوں سے اپنے نفس کو روکتے ہیں۔ ان چار تفسیروں کے بعد لَنَہۡدِیَنَّہُمۡ سُبُلَنَا ہے، لام تاکید بانون تاکیدثقیلہ سے اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے۔ اور علامہ آلوسی لَنَہۡدِیَنَّہُمۡ سُبُلَنَا کی تفسیر فرماتے ہیں: اَیْ لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَ السَّیْرِ اِلَیْنَا وَسُبُلَ الْوُصُوْلِ اِلٰی جَنَابِنَا 30؎ یعنی جو یہ چار مجاہدات کرتا ہے ہم اس کوسیرالی اﷲ بھی دیتے ہیں اور وصول الی اﷲ بھی یعنی اپنی بارگاہ میں اپنا درباری، اپنا مقرب بھی بناتے ہیں، وہ عارف باللہ بھی ہوتے ہیں اور مقرب باللہ بھی ہوتے ہیں۔ _____________________________________________ 29؎التفسیرالمظہری:95/8،بلوجستان بک دبو 30؎روح المعانی:14/21، العنکبوت(69)، داراحیاءالتراث، بیروت