عظمت صحابہ |
ہم نوٹ : |
|
اہل اللہ کی اچھی نظر لگنے کے ثمرات تو مولانا شاہ محمد احمدصاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اے علمائے ندوہ! جب بُری نظر لگ جاتی ہے اور اسلام اس کو تسلیم کرتا ہے تو کیا اللہ والوں کی اچھی نظر نہیں لگ سکتی؟ مرقاۃ شرح مشکوٰۃ کی عبارت ہے: فَکَیْفَ نَظَرُ الْعَارِفِیْنَ الَّذِیْ یَجْعَلُ الْکَافِرَ مُؤْمِنًا وَالْفَاسِقَ وَلِیًّا وَالْجَاھِلَ عَالِمًا وَالْکَلْبَ اِنْسَانًا 6؎بس مولانا کی یہ بات سن کر علمائے ندوہ مولانا سے بیعت ہوگئے۔یہاں تک کہ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ الٰہ آباد میں مصنف عبدالرزاق کا عربی حاشیہ اور تخریج لکھنے والے مولانا حبیب الرحمٰن اعظمی مولانا شاہ محمد احمد صاحب سے دعا لینے آئے ہوئے ہیں حالاں کہ مولانا بڑے عالم نہیں تھے۔ حضرت مولانا علی میاں ندوی کو بھی دیکھا پوچھا کیسے آئے؟ کہا مولانا سے دعا لینے آیاہوں۔ یہ ہے آہ و فغاں کا اثر، یہ ہے وہ راز کہ مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ، مولانا قاسم صاحب نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ، حکیم الامت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ علم کے یہ آفتاب و ماہتاب سب کے سب حاجی صاحب کی خدمت میں بیعت ہوئے، سلوک طے کیا اور جب صاحبِ نسبت ہوگئے تو پھر ان کے نورِ نسبت سے سارا ہندوستان چمک گیا۔ میرے شیخ حضرت شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے چشم دید واقعہ بیان فرمایا کہ جب حکیم الامت کانپور میں صدر مدرس تھے، تقریباً پچیس سال کی عمر تھی، حضرت کواللہ تعالیٰ نے بنایا بھی حسین و جمیل تھا، حضرت نے تقریر فرماتے فرماتے ایک نعرہ مارا ہائے امداداللہ اور بیٹھ گئے اور رونے لگے۔ بعد میں ایک بیرسٹر نے جو فارسی داں بھی تھے حکیم الامت سے کہا کہ اگر آپ بیرسٹر ہوتے تو آپ کے دلائل سے جج اور عدالتیں لرزہ براندام ہوجاتیں،یہ علوم آپ کو کہاں سے حاصل ہوئے ؟ یہ سوال اس نے فارسی میں کیا ؎ _____________________________________________ 6؎مرقاۃ المفاتیح: 364/8،کتاب الطب والرقی،المکتبۃ الامدادیۃ، ملتان