عظمت صحابہ |
ہم نوٹ : |
|
اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ 18؎اے ایمان والو! تقویٰ اختیار کرو تاکہ متقی مومن بن کر میرے ولی ہوجاؤ کیوں کہ ولایت کی حقیقت ایمان اور تقویٰ ہے: فَاِنَّ حَقِیْقَۃَ الْوِلَا یَۃِ الْاِیْمَانُ وَالتَّقْوٰی کَمَا قَالَ اللہُ تَعَالٰی: اَلَاۤ اِنَّ اَوۡلِیَآءَ اللہِ لَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ کَانُوۡا یَتَّقُوۡنَ 19؎ جو مومن ہو کر متقی نہیں ہوگا اللہ کا ولی نہیں ہوسکتا، اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں: اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ 20؎ اﷲ تعالیٰ کے ولی صرف متقی بندے ہیں یعنی ولایت کا دار ومدار تقویٰ پر ہے، اِنَّ مَدَارَ الْوِلَایَۃِ وَتَأْسِیْسَ الْوِلَایَۃِ التَّقْوٰی لیکن ہم تقویٰ کہاں سے پائیں؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ اگر تمہیں تقویٰ حاصل کرنا ہے تو متقی بندوں کے ساتھ رہ پڑو۔ یہاں صادقین بمعنیٰ متقین ہے، اب اگر کوئی کہے کہ صادقین کی تفسیر متقین کیوں کی؟ تو اس کا جواب قرآنِ پاک کی دوسری آیت سے ملتا ہے: اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ صَدَقُوۡا ؕ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُتَّقُوۡنَ 21؎جو لوگ سچے ہیں وہی متقی ہیں یعنی صادق اور متقی میں نسبتِ تساوی ہے، کُلُّ مَنْ یَّکُوْنُ صَادِقًا یَکُوْنُ مُتَّقِیًا وَکُلُّ مَنْ یَّکُوْنُ مُتَّقِیًا یَکُوْنُ صَادِقًا اب یہاں ایک سوال یہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ جب صادقین سے مراد متقین فرماتے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ میں صادقین کی جگہ متقین کیوں نازل نہیں فرمایا؟ تو اس کا راز اللہ تعالیٰ نے اختر کے دل کو عطا فرمایا کہ ہوسکتا ہے کہ کوئی شخص دھوکادینے کے لیے ہمیں پھنسا دیتا اور اس کے اندر تقویٰ نہ ہوتا۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو تقویٰ میں سچے ہیں اَلصَّادِقِیْنَ فِی التَّقْوٰی ہیں ان ہی کی صحبت سے تمہیں تقویٰ ملے گا وَالْکَاذِبِیْنَ فِی التَّقْوٰی اور جو تقویٰ میں کاذب ہیں، مدعی کاذب ہیں ان کی صحبت سے تمہیں تقویٰ نہیں ملے گا۔ _____________________________________________ 18؎اٰل عمرٰن :102 19؎یونس: 62۔63 20؎الانفال:34 21؎البقرۃ:177