Deobandi Books

عظمت صحابہ

ہم نوٹ :

23 - 42
اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ18؎اے ایمان والو! تقویٰ اختیار کرو تاکہ متقی مومن بن کر میرے ولی ہوجاؤ کیوں کہ ولایت کی حقیقت ایمان اور تقویٰ ہے:
فَاِنَّ حَقِیْقَۃَ الْوِلَا یَۃِ الْاِیْمَانُ وَالتَّقْوٰی کَمَا قَالَ اللہُ تَعَالٰی: اَلَاۤ اِنَّ اَوۡلِیَآءَ اللہِ لَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا  ہُمۡ  یَحۡزَنُوۡنَ   الَّذِیۡنَ  اٰمَنُوۡا  وَ کَانُوۡا  یَتَّقُوۡنَ 19؎
جو مومن ہو کر متقی نہیں ہوگا اللہ کا ولی نہیں ہوسکتا، اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں:اِنۡ  اَوۡلِیَآؤُہٗۤ  اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ20؎ اﷲ تعالیٰ کے ولی صرف متقی بندے ہیں یعنی ولایت کا دار ومدار تقویٰ پر ہے، اِنَّ مَدَارَ الْوِلَایَۃِ وَتَأْسِیْسَ الْوِلَایَۃِ التَّقْوٰی لیکن ہم تقویٰ کہاں سے پائیں؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:کُوۡنُوۡا مَعَ  الصّٰدِقِیۡنَ اگر تمہیں تقویٰ حاصل کرنا ہے تو متقی بندوں کے ساتھ رہ پڑو۔ یہاں صادقین بمعنیٰ متقین ہے، اب اگر کوئی کہے کہ صادقین کی تفسیر متقین کیوں کی؟ تو اس کا جواب قرآنِ پاک کی دوسری آیت سے ملتا ہے:
اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ صَدَقُوۡا ؕ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُتَّقُوۡنَ21؎
جو لوگ سچے ہیں وہی متقی ہیں یعنی صادق اور متقی میں نسبتِ تساوی ہے،کُلُّ مَنْ یَّکُوْنُ صَادِقًا یَکُوْنُ مُتَّقِیًا وَکُلُّ مَنْ یَّکُوْنُ مُتَّقِیًا یَکُوْنُ صَادِقًااب یہاں ایک سوال یہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ جب صادقین سے مراد متقین فرماتے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے کُوۡنُوۡا مَعَ  الصّٰدِقِیۡنَ میں صادقین کی جگہ متقین کیوں نازل نہیں فرمایا؟ تو اس کا راز اللہ تعالیٰ نے اختر کے دل کو عطا فرمایا کہ ہوسکتا ہے کہ کوئی شخص دھوکادینے کے لیے ہمیں پھنسا دیتا اور اس کے اندر تقویٰ نہ ہوتا۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو تقویٰ میں سچے ہیں اَلصَّادِقِیْنَ فِی التَّقْوٰی ہیں ان ہی کی صحبت سے تمہیں تقویٰ ملے گا وَالْکَاذِبِیْنَ فِی التَّقْوٰی اور جو تقویٰ میں کاذب ہیں، مدعی کاذب ہیں ان کی صحبت سے  تمہیں تقویٰ نہیں ملے گا۔
_____________________________________________
18؎  اٰل عمرٰن :102
19؎   یونس: 62۔63
20؎   الانفال:34
21؎   البقرۃ:177
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 دینی مجلس میں اُونگھنا غفلت کی علامت ہے 8 1
3 اہل اللہ کی اچھی نظر لگنے کے ثمرات 10 1
4 تواضع کے معنیٰ اور اس کا طریقِ حصول 11 1
5 اﷲ کیسے ملتا ہے؟ 11 1
6 اہل اﷲ سے کیسا تعلق ہونا چاہیے؟ 13 1
7 اﷲ تعالیٰ کی ذاتِ پاک سے تعلق کی لذت 13 1
8 حدیث کَلِّمِیْنِیْ یَا حُمَیْرَاءُ کی تشریح از مولانا گنگوہی 14 1
9 درود شریف سے پہلے استغفار پڑھنے کی حکمت 15 1
10 اﷲ تعالیٰ نے علماء کو اہلِ ذکر کیوں فرمایا؟ 16 1
11 دوستی کا اصل حق 16 1
12 چھینک آنے پر الحمد ﷲ کہنے کی حکمت 17 1
13 حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی غشی کی وجد آفریں توجیہ 17 1
14 صحابہ کا مقامِ عشق 18 1
15 نعمت دینے والا نعمت سے افضل ہے 19 1
16 اسلام میں عورتوں کے حقوق 21 1
17 آدابِ شیخ 22 1
18 اﷲ والوں کو احترام کی نظر سے دیکھنے پر اﷲ ملتا ہے 22 1
19 تقویٰ اہلِ تقویٰ سے ملتا ہے 22 1
20 حصولِ تقویٰ کے لیے اہلِ تقویٰ کی کتنی صحبت درکار ہے؟ 24 1
21 حصولِ تقویٰ کے لیے مجاہدے کی اہمیت 24 1
22 صحبتِ اہل اﷲ پر ایک الہامی مضمون 25 1
23 عظمت و مناقبِ صحابہ 25 1
24 آیت وَ الَّذِیۡنَ جَاہَدُوۡا فِیۡنَا …الخ کی تفسیر 27 1
25 پہلی تفسیر …رضائے الٰہی کی تلاش میں مشقت اُٹھانے والے 27 24
26 دوسری تفسیر …دین کی نصرت میں تکلیف اٹھانے والے 28 24
27 تیسری تفسیر …تعمیلِ احکامِ الٰہیہ میں مشقت اٹھانے والے 28 24
28 چوتھی تفسیر …اﷲ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچنے کی تکلیف اُٹھانے والے 28 24
29 محسنین سے کیا مراد ہے؟ 29 1
30 تمام صحابہ پر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی فضیلت کی دلیل 29 1
31 حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کا تعلق مع اﷲ منصوص بالقرآن ہے 30 1
32 راہِ سلوک میں مرشدِ کامل کی ضرورت 31 1
33 اﷲ کو پانے کا مختصر راستہ 32 1
34 نقوشِ کتب پر عمل کے لیے نفوسِ قطب کی اہمیت 32 1
35 نظر بچانے پر حلاوتِ ایمانی کا وعدہ 35 1
36 ولایت کی بنیاد کا اہم میٹیریل تقویٰ ہے 36 1
Flag Counter