عظمت صحابہ |
ہم نوٹ : |
|
جب نبی اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ اے ابوبکر! غم نہ کرو اﷲ ہمارے ساتھ ہے۔ پس اے صحابہ! جب غارِ ثور میں یہ آیت نازل ہوئی اس وقت آپ لوگ وہاں نہیں تھے، وہاں سوائے ابوبکر کے کوئی نہیں تھا۔ لہٰذا میرے ساتھ اﷲ کی معیت نصِ قطعی سے ثابت ہے۔ مفسرین اور محدثین لکھتے ہیں کہ صدیقِ اکبر تنہا جہاد کو نکل گئے تب سارے صحابہ نے عرض کیا شِمْ سَیْفَکَ یَاصِدِّیْقُ اے صدیقِ اکبر! تلوار کو میان میں ڈال لیں، اب ہم کو شرحِ صدر ہوگیا ہے، ہم سب آپ کے ساتھ ہیں۔ توحضرت عمر فاروق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے عبد اﷲ سن لو! ابوبکر صدیق کی اُس دن کی یہ عبادت کہ جہاد کے لیے تنہا نکل پڑے تھے، عمر کی ساری زندگی کے دنوں کی عبادت سے افضل ہے اور اسی سے سوچ لو کہ اﷲ پر ان کا ایمان و یقین کیسا تھا۔ راہِ سلوک میں مرشدِ کامل کی ضرورت بس میں اب تقریر ختم کرتا ہوں کیوں کہ میں نے جو آیتیں تلاوت کی تھیں ان کی تفسیر عرض کردی اور جو حدیث پیش کی تھی اس کی بھی شرح کردی کہ اگر آپ کو اﷲ والا بننا ہے تو کسی اﷲ والے کو اپنا خلیل بنا لو تاکہ اس حدیث کے مصداق بن جاؤ: اَلْمَرْأُ عَلٰی دِیْنِ خَلِیْلِہٖ فَلْیَنْظُرْ اَحَدُکُمْ مَنْ یُّخَالِلُ لہٰذا کسی بُرے انسان کو دوست بناؤ گے تو بُرے بن جاؤ گے اور اچھے انسان کو دوست بناؤ گے تو اچھے ہوجاؤ گے، جیسا خلیل ہوگا ویسے اخلاق ہوجائیں گے۔ ایک دیہاتی نے میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ سے عرض کیا کہ حضور میرے آم کے پیڑ سے نیم کی شاخ متصل ہوکر گزر گئی، میرا سارا آم کڑوا ہوگیا، تو دوستو! ذرا دائیں بائیں دیکھتے رہو کہ تمہارے قلب کے قریب سے کسی بدعقیدہ ، بد عمل یا بداخلاق انسان کے قلب کی شاخ تو نہیں گزر رہی ہے۔ مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ دیکھو جس کے اخلاق اچھے ہیں، جو اﷲ والے ہیں ان کے ساتھ ساتھ چلوتو اﷲ تک پہنچ جاؤ گے۔یہ ایک اﷲ والے کا لکھنؤ میں علمائے ندوہ سے خطاب تھا، پھر یہ شعر پڑھا ؎