عظمت صحابہ |
ہم نوٹ : |
|
اہل اﷲ سے کیسا تعلق ہونا چاہیے؟ جو شخص معاشرے سے، سوسائٹی سے، حُبِّ مال سے، حُبِّ جاہ سے دب کر مسلک ِ اہلِ حق چھوڑ دے تو سمجھ لو کہ اس ظالم نے اہل اللہ کے دل سے صحیح طریقے سے پیوند کاری نہیں کی۔ ٹنڈو جام میں دیسی آم کو لنگڑا آم بنانے کا بہت بڑا ایگریکلچرل ڈیپارٹمنٹ ہے، وہاں میں نے سائنس دان طالبِ علموں سے پوچھا کہ آپ لوگوں نے دیسی آم کی شاخ کو لنگڑے آم کی شاخ سے اتنا مضبوط کیوں باندھا ہوا ہے؟ اگر تھوڑی سی لوزنگ (Loosing) ہو یعنی ڈھیلا ڈھالا تعلق ہو تو کیا حرج ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ اگر دیسی آم کی شاخ میں اور لنگڑے آم کی شاخ میں ذرا سا بھی فاصلہ ہوگا، ذرا سا بھی فصل ہوگا اور مضبوطی کے ساتھ کَس کر نہیں باندھیں گے تو اس فصل کی وجہ سے، اس جدائی اور ڈھیلے پن کی وجہ سے لنگڑے آم کی سیرت، صورت اور خاصیت دیسی آم میں منتقل نہیں ہوگی۔ یہ ہے راز کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ کا کہ اپنے شیخ سے جتنا زیادہ تعلق ہوگا اتنا ہی فیض منتقل ہوگا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے شیخ اور مربی کی محبت و تعلق کو تین جملوں سے سکھا دیا، ان کا یہ سبق قیامت تک کے لیے درسِ محبت اور درسِ ادب ہے۔ ہر شخص اپنے شیخ اور مربی کے بارے میں اس سے سبق لے سکتا ہے۔ سرور ِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے ابوبکر! مجھ کو ساری دنیا میں تین چیزیں محبوب ہیں: نمبر۱۔ خوشبو، نمبر۲۔نیک بیوی، نمبر۳۔ قُرَّۃُ عَیْنِیْ فِی الصَّلٰوۃِ 8 ؎ میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز ہے۔ جب میں سجدہ میں سر رکھتا ہوں ؎ کیا کہوں قربِ سجدہ کا عالم یہ زمیں جیسے ہے آسماں میں اﷲ تعالیٰ کی ذاتِ پاک سے تعلق کی لذت حضرت شاہ فضلِ رحمٰن صاحب گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ نے حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ _____________________________________________ 8؎سنن النسائی:93/2،باب حب النساء،کتاب عشرۃ النساء،المکتبۃ القدیمیۃ