عظمت صحابہ |
ہم نوٹ : |
|
تیسری بات کسی مہتمم صاحب کو یا مدرسے کے کسی سفیر کو یا کسی عالم کو دس لاکھ ٹکہ چندہ مل گیا ہو تو پیسہ لیتے وقت اس کو نیند آتی ہے؟ یا ساری رقم گن کر ہی سانس لیتا ہے یعنی بغیر سانس لیے جلدی جلدی گنتا ہے، تو اللہ تعالیٰ کی محبت اس سے کہیں زیادہ ہونی چاہیے، لہٰذا جب دین کی بات ہورہی ہو تو آنکھیں کھول کر سنو، صحابہ نے پیٹ پر پتھر باندھ کر دین کی بات سنی، بھوک وپیاس تومحبت میں اُڑ جانی چاہیے۔ اگر کسی کی بیوی کہیں دور چلی جائے یا بچے کہیں دور پڑھنے چلے جائیں تو نیندخراب ہوجاتی ہے اور وہ ہر وقت ان ہی کی یاد میں لگا رہتا ہے۔ اس دنیاوی محبت کے بارے میں مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ اے کہ صبرت نیست از فرزند و زن صبر چوں داری ز ربّ ذوالمنن اے دنیا والو ! تمہیں بیوی بچوں پر تو صبر نہیں آتا مگر اللہ تعالیٰ پر کیسے صبر آجاتا ہے؟ ذکر کیے بغیر کیسے نیند آجاتی ہے؟ آپ عشق کا سبق، درسِ محبت مچھلیوں سے سیکھیے، مچھلی جہاں بھی ہوگی وہاں پانی ضرور ہوگا، اگر بغیر پانی کے کہیں مچھلی نظر آئے تو سمجھ لو کہ مردہ ہے یہاں تک کہ اگر شہر میں بھی آپ کہیں مچھلیاں دیکھیں گے جیسے بعض دوکان دار مچھلیاں رکھتے ہیں تو مچھلی رکھنے کے برتن میں پانی ضرور ہوگا، مومن کی شان بھی یہی ہے کہ جہاں بھی رہے اللہ تعالیٰ کی یاد میں رہے اور اﷲ کی محبت کا دریائے قرب اپنے ساتھ رکھے ؎ جہاں جاتے ہیں ہم تیرا فسانہ چھیڑ دیتے ہیں کوئی محفل ہو ترا رنگِ محفل دیکھ لیتے ہیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مدینے کے بازار میں گندم خرید رہے تھے، اونٹ پر گندم لد رہا تھا اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کی عظمتِ رسالت پر تقریر فرما رہے تھے، یہ ہے عاشقوں کی شان ؎جہاں جاتے ہیں ہم تیرا فسانہ چھیڑ دیتے ہیں کوئی محفل ہو ترا رنگِ محفل دیکھ لیتے ہیں