نسبت مع اللہ کے آثار |
ہم نوٹ : |
|
سے، غیبت والا غیبت سے، گانا سننے والا گانا سننے سے، عورتوں کا عاشق عورتوں کے عشق سے، لڑکو ں کا عاشق لڑکوں کے عشق سے ان ساری چیزوں سے توبہ کر کے آج اللہ تعالیٰ سے عہد کرو کہ ہم تقویٰ کی حیات گزاریں گے پھر دیکھنا کہ اللہ تعالیٰ کے بے اندازہ بوسہ وپیار ملیں گے۔ مجلس ختم ہورہی ہے، اب آخری شعر سن لو، دیکھو دین کی مجلس ویسے ہی کم نصیب ہوتی ہے لہٰذا جو موقع ملے اسے غنیمت جان لو، خواجہ صاحب فرماتے ہیں ؎ حقیقت میں تو مے خانہ جبھی مے خانہ ہوتا ہے تیرے دست ِکرم میں جب کبھی پیمانہ ہوتاہے دین کی مجلس کے لیے، اللہ والوں کی مجلس کے لیے اس سے بہترین تعبیر کیا ہوسکتی ہے اور مے خانہ سے مراد دنیاوی شراب نہ سمجھ لینا، اس سے اللہ کی محبت و معرفت مراد ہے کیوں کہ اﷲ تعالیٰ کی محبت کی شراب کے سامنے دنیاوی شراب کی کیا حقیقت ہے؟ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ بادہ از ما مست شد نے ما ازو شراب مجھ سے مست ہوتی ہے، میں شراب سے مست نہیں ہوتا ؎ بادہ در جوشش گدائے جوشِ ماست چرخ در گردش اسیرِ ہوشِ ماست دنیاوی شراب میری مستی کی گدا اور فقیر ہے اورآسمان اپنی گردش میں میرے ہوش کا قیدی ہے، میرے باطن کا ایک جز ہے۔ اب خواجہ صاحب کے اسی شعر پر آج کی مجلس ختم ہورہی ہے ؎ حقیقت میں تو مے خانہ جبھی مے خانہ ہوتا ہے تیرے دست ِکرم میں جب کبھی پیمانہ ہوتاہے کسی اللہ والے کے ہاتھ میں جب شرابِ محبت کا پیمانہ ہوتاہے تو واقعی وہ مجلس حقیقت میں مےخانہ بن جاتی ہے۔ خواجہ صاحب کے اشعار دیکھو تھانہ بھون کا نقشہ کھینچ دیا۔اب اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ خدائے تعالیٰ ہمارے دلوں میں اپنے دردِ محبت کا موتی داخل کردے، ہمارے سیپ خالی ہیں اور منہ پھیلائے ہوئے ہیں ؎