نسبت مع اللہ کے آثار |
ہم نوٹ : |
|
غم اُٹھانے میں خواہشات کے تقاضوں سے آپ دل چھوٹا نہ کریں، جب نفس آپ کو گناہ کے لیے باربار پریشان کرے تو سمجھ لو کہ اب لُوٹنے کا وقت آگیا۔ حفاظتِ نظر پر حسنِ خاتمہ کی بشارت جب عورتوں کو دیکھنے کے لیے نفس کے تقاضے پیدا ہوں تو نگاہ نیچی رکھو اور سمجھ لو کہ اب حلوۂ ایمانی کھانے کا وقت آگیا، بازاروں میں، سڑکوں پر، ایئر پورٹوں پر حلوۂ ایمانی لُٹ رہا ہے، حسنِ خاتمہ کے فیصلے ہورہے ہیں کیوں کہ حلاوتِ ایمانی نظر بچانے پر موقوف ہے اور حلاوتِ ایمانی پر حسنِ خاتمہ موعود ہے وَقَدْ وَرَدَ اَنَّ حَلَا وَۃَ الْاِیْمَانِ اِذَا دَخَلَتْ قَلْبًا لَّا تَخْرُجُ مِنْہُ اَبَدًا ملّاعلی قاری نے روایت نقل کی ہے کہ حلاوتِ ایمانی عطا ہونے کے بعد واپس نہیں لی جاتی فِیْہِ اِشَارَۃٌ اِلٰی بَشَارَۃِ حُسْنِ الْخَاتِمَۃِ 11؎ اس میں حسنِ خاتمہ کی بشارت ہے کیوں کہ جب دل میں حلاوتِ ایمانی ہوگی تو خاتمہ ایمان پر ہوگا۔ لیکن آپ کو حسنِ خاتمہ کا فیصلہ کہاں ملے گا؟یہ سڑکوں پر عورتوں سے نظر بچانے پر، ریلوے اسٹیشنوں پر، ہوائی جہاز کے اڈّوں پر اور لڑکیوں کے اسکول کے روڈ پر نظر بچانے سے ملے گا۔ آپ جہاں نظر بچائیں گے وہیں اللہ تعالیٰ آپ کو حلاوتِ ایمانی اور ایمان پر مرنے کی بشارت دے گا۔ بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہم کو گناہ کا تقاضا پریشان کرتا ہے، اگر ہم گناہ نہیں کریں گے تو پریشان رہیں گے تو کیا آپ پریشانی کے ڈر سے اللہ تعالیٰ کو ناراض کرنا چاہتے ہیں؟ کیا آپ کا دل اللہ تعالیٰ کے حکم سے زیادہ قیمتی ہے؟ مشہور شاعر مومنؔ کا سالہا سال پرانا ایک دوست تھا جس کا نام آرزو تھا، جب مومنؔ اہلِ حق سے منسلک ہوئے تو آرزوؔ سے کہا کہ خبردار! جب تک تم بدعت سے توبہ نہیں کرلیتے مجھ سے بات مت کرنا، اب میں تمہاری صورت بھی نہیں دیکھوں گا، جب تم توبہ کرلو گے تب تمہاری میری قدیم دوستی واپس آئے گی ورنہ اللہ کے لیے اس دوستی کو ختم کررہا ہوں لیکن پرانا دوست انہیں یاد بہت آتا تھا، آرزوؔ کی یاد بہت آتی تھی، ایک دن مومنؔ نے دل سے کہا کہ دیکھ اے دل! اب اگر تو آرزوؔ بدعتی کو یاد کرے گا تو تجھے سینے سے نکال کرپھینک دوں گا، لہٰذا مومنؔ کہتاہے ؎ _____________________________________________ 11؎مرقاۃ المفاتیح:74/1، کتاب الایمان، المکتبۃ الامدادیۃ، ملتان