نسبت مع اللہ کے آثار |
ہم نوٹ : |
|
اﷲ تعالیٰ کے ہونٹ نہیں نظر آئیں گے ورنہ یُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡغَیۡبِ 15؎ کا پرچہ آؤٹ ہوجائے گا اور اللہ تعالیٰ پرچہ آؤٹ نہیں کرنا چاہتے، پرچہ آؤٹ ہونے کے بعد یہ عالمِ امتحان نہیں رہے گا، ایمان بالغیب نہیں رہے گا اس لیے اپنے لبوں کو پوشیدہ رکھتے ہیں مگر پیار کو محسوس کرادیتے ہیں، ہونٹوں کو چھپائے ہوئے ہیں تاکہ میرے عاشقین یُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡغَیۡبِ رہیں، ان کا عالمِ امتحان عالمِ امتحان رہے تاکہ عالمِ غیب قبل از وقت عالمِ شہادت نہ بن جائے چناں چہ اپنے ہونٹوں کو تو پوشیدہ کردیا لیکن اپنے بے شمار بوسے محسوس کرادیے، اتنا پیار تو ماں باپ بھی نہیں دے سکتے، اماں اپنے بچے کے بے شمار بوسے کیسے لے سکتی ہے؟ چند بوسوں کے بعد ہی اس کے سرمیں درد ہو جائے گا، وہ تھک جائے گی مگر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر رحمت کے نزول سے نہیں تھکتے، جس کے دل وجان کو خدا کا پیار عطا ہوتا ہے واللہ! اس کے سامنے سلطنت اور تخت و تاج کیا چیز ہے، اگر ساری دنیا کے مرنے والے حسین اس کا چوما لے لیں تو بھی خدا کے پیار کے مقابلے میں کوئی حقیقت نہیں رکھتے۔دنیا بھر کے حسین مردہ ہی تو ہیں، اگرچہ ابھی مرے نہیں ہیں لیکن مرنے والے تو ہیں، اگر ایک مردہ دوسرے مردے سے لپٹا ہوا ہو تو آپ اس کو دیکھ کر لالچ کریں گے یا یہ کہیں گے کہ دونوں بے وقوف ہیں، اسی لیے اللہ والوں نے ساری کائنات سے نظر ہٹا کر اللہ تعالیٰ سے دوستی و محبت کا رشتہ قائم کیا ہے۔یہ تعلق مع اﷲ وہ دولت ہے جو آپ کو سارے بنگلہ دیش بلکہ پورے عالم سے بے نیاز کردے گی اور جب آپ جنگل کی تنہائی میں ٹاٹ کے بوریے پر پھٹے پرانے لباس میں پِنتھا بھات اور چٹنی روٹی کھا کر محبت سے اللہ کہیں گے تو آپ کو محسوس ہوگا کہ مجھ سے بڑھ کر کوئی سلطانِ وقت نہیں ہے ؎ خدا کی یاد میں بیٹھے جو سب سے بے غرض ہوکر تو اپنا بوریا بھی پھر ہمیں تختِ سلیماں تھا عشقِ مجازی کی تباہ کاریاں اور ان سے نجات کا طریقہ دوستو! ذرا سوچو کہ ہم کہاں پڑے ہوئے ہیں؟یہ مرنے والے تمہیں مار ڈالیں گے، تمہارے دل کو مردہ کردیں گے، تمہیں عذابِ الٰہی میں مبتلا کردیں گے، تمہارے چہروں پر _____________________________________________ 15؎البقرۃ:3