نسبت مع اللہ کے آثار |
ہم نوٹ : |
|
تعریف ہے لَوْلَا ہُ تَضَرَّرَ اگر وہ نہ ہوتو ضرر پہنچے،یہ نہیں کہ ضرورت نہیں ہے پھر بھی زبردستی خیالات پکا پکا کر بے ضرورت کو ضرورت بنایا جارہاہے۔ تو حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے علماء کو نصیحت فرمائی کہ دیکھو یہ ایک چھٹانک کا مادّۂ منویہ بہت قیمتی سرمایہ ہے، اس کی حفاظت کرو لہٰذا میں طلبہ سے بھی کہتا ہوں اور علماء سے بھی کہتا ہوں کہ جہاں حلال ہے وہاں بھی یہ مادّہ کم استعمال کریں،یعنی جن کی شادیاں ہوچکی ہیں وہ بھی اسے کم استعمال کریں، اس بھاپ کو اللہ کے ذکرمیں استعمال کریں، قوتِ شہوانیہ سے جذبات رہتے ہیں پھر جب اﷲ اﷲ کروگے تو محبت سے کروگے، اسی سے رونا بھی آتا ہے، اسی سے جوش و خروش بھی رہتا ہے اور جب بھاپ ہی ٹھنڈی کردوگے تو انجن پڑا شوں شوں کرتا رہے گا، جب کوئلہ، پانی، ایندھن نہ ہوگا تو ریل کیسے چلے گی؟ اسی لیے ہمارے اکابر نے صحت کی حفاظت کے لیے فرمایا ہے کہ جو لوگ ذکر کرتے ہیں وہ سر میں تیل کی مالش بھی کریں، حریرہ بھی کھائیں، مقویات بھی کھائیں اور باغوں میں بھی ٹہلیں اور کچھ دیر اپنے دوستوں سے مزاح بھی کرلیں، خوش طبعی بھی کرلیں، بعض اوقات ہر وقت تنہائی میں رہنے سے طبیعت میں تکبر پیدا ہوجاتاہے، اخلاق میں اعتدال قائم نہیں رہتا، انسانوں سے یکسو رہتے رہتے اس میں اخلاقِ وحشیانہ پیدا ہوجاتے ہیں اس لیے دوست احباب سے ملنا جلنا بھی ضروری ہے اور حکیم الامت فرماتے تھے کہ جب میرا کوئی مرید اپنے پیر بھائی سے ملتا ہےاور محبت کرتاہے تومجھے بڑی خوشی ہوتی ہے،یہ کہہ کر فرمایا کہ خواجہ صاحب میں اور مولانا عبدالغنی میں خوب محبت ہے۔یہ بات حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے مجھے خود سنائی۔ تو دیکھو حکیم الامت نے کیسی کیسی گُر کی باتیں بتائیں کہ جو حلال ہے وہاں بھی اس طاقت کو کم استعمال کرو تاکہ زیادہ دن تک قوت رہے ورنہ ایسے لوگ جلد بڈھے ہوجاتے ہیں، جلد کمر جھک جاتی ہے اور چہرے پر افسردگی طاری ہوجاتی ہے جیسے مرجھایا ہوا پھول، اور جن کی قوت جتنی زیادہ ہوگی چہرہ چمکتا ہوا ہوگا۔ آیت وَ زِدْنٰھُمْ ھُدًی سے ایک مسئلۂ سلوک کا استنباط تو شاہ عبد الغنی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے فرمایا کہ کوئی