نسبت مع اللہ کے آثار |
ہم نوٹ : |
|
بادہ نوشوں سے مراد ہے کہ میں اللہ کے عاشقوں کی مجلس میں جارہا ہوں، میں جینے کا اب کچھ مزہ چاہتا ہوں، تو خواجہ صاحب فرماتے ہیں ؎ نیا توبہ شکن جب داخلِ مے خانہ ہوتا ہے نہ پوچھو رنگ پر پھر کس قدر مے خانہ ہوتا ہے اس شعر کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی گناہ گار دین میں داخل ہوتا ہے تو بتاؤ کتنی خوشی ہوتی ہے! کوئی ڈاکو، کوئی چور، کوئی شرابی کبابی توبہ کرکے خانقاہ میں آجائے اور اللہ کی یاد میں رونے لگے تو دل چاہتاہے کہ اس کے قدم چوم لیں۔ حضرت عبد اﷲ ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ اورذاذان کا واقعہ ملّاعلی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبد اللہ ابنِ مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہیں جارہے تھے تو دیکھا کہ ذاذان نامی گویّا ساز بجابجا کر گا رہا تھا اور شائقینِ خمر یعنی شرابی اس کو گھیرے میں لیے ہوئے تھے۔ حضرت عبد اللہ ابنِ مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ کاش! یہ اس اچھی آواز سے قرآن پڑھتا، یہ بات اس تک پہنچ گئی، اس نے پوچھا مَنْ ھٰذا یہ کون ہے؟ لوگوں نے بتایا ھٰذَا صَاحِبُ رَسُوْلِ اللہِ یہ رسول اللہ کے صحابی ہیں،اس گویّے نے پوچھا اَیْش قَالَ انہوں نے کیا کہا؟ لوگوں نے کہا یَالَیْتَ ھُوَ یَقْرَاُ الْقُرْاٰنَ بِھٰذَا الصَّوْتِ الْحَسَنِ کاش یہ اس اچھی آواز سے قرآن پڑھتا۔ بس اس نے ساز توڑ دیا اور حضرت عبد اللہ ابنِ مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قدموں سے لپٹ گیا اور کہا کہ میں توبہ کرتا ہوں اور رونے لگا، حضرت عبد اللہ ابنِ مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس شرابی اور گانے بجانے والے کو گلے لگا کرخود بھی رونے لگے، سب نے اعتراض کیا کہ ایک فاسق و فاجر کو جو ابھی ابھی گندے ماحول سے آرہاہے آپ نے اتنا اونچا درجہ دے دیا کہ آپ اس سے لپٹ کر رو رہے ہیں تو فرمایا کہ اِنَّ اللہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ جب اس نے توبہ کرلی تو قرآن میں خدا کا وعدہ ہے کہ ہم توبہ کرنے والوں کو اپنا محبوب بنالیتے ہیں تو جب خدا کا محبوب مجھ سے لپٹ کر رو رہا ہے تو میں کیوں نہ روؤں؟14؎ خواجہ صاحب کا شعر ہے ؎ _____________________________________________ 14؎مرقاۃ المفاتیح:80/5،باب اٰداب التلاوۃ ودروس القراٰن،دارالکتب العلمیۃ ، بیروت