نسبت مع اللہ کے آثار |
ہم نوٹ : |
|
ہوں، اپنا وعدہ پورا کروں گا۔ حضرت میاں جی نے پھر دعا فرمائی اور اس کی زمین بحال ہوگئی۔ دوستو! اللہ کا خزانہ تمہارے پیسوں سے بے نیاز ہے، خدائے تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرکے تو دیکھو،وہ تمہارے دل کووہ بہاریں دیں گے کہ سارے دولت مند تم پر رشک کریں گے، باطنی دولت بھی دیں گے اور دنیامیں بھی برکت دیں گے۔ حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے غزوۂ تبوک کے موقع پر جب سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے چندے کی اپیل پر اپنا مال پیش کیا تو اشرفیوں، دنانیراور دراہم کے ڈھیر لگا دیے۔حالاں کہ اس وقت شدید تنگی کا زمانہ تھا۔ روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان اشرفیوں اور دراہم کو ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ میں گرا کر اس کی آواز سے اظہارِ مسرت فرمارہے تھے اور فرمایا کہ اے خدا! تیرا نبی عثمان سے راضی ہوگیا تو بھی عثمان سے راضی ہوجا۔ یہ دولت کیسی بہترین دولت تھی جس سے نبی راضی ہوگیا۔ اللہ راضی ہوگیا، اصل دولت تو یہی ہے ورنہ جو دولت خدا اور رسول کی راہ میں خرچ نہیں ہوگی وہ دولت جنازے پر دولات مارتی ہے اور مٹی میں دفن کردیتی ہے۔ بڑے پیر صاحب کا ارشاد حضرت بڑے پیر صاحب شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب مجھ سے کوئی اللہ کی محبت سیکھتاہے، ذکر کرتا ہے، گناہ چھوڑنے کی مشقت برداشت کرتا ہے اور کچھ دن میرے مشوروں پر عمل کرکے اللہ والا بن جاتاہے تو بجائے اس کے کہ وہ مجھ پر فدا ہو میں ہی اس پر قربان ہوجاتا ہوں کہ میرا کارخانہ، میری تجارت تیار ہوگئی، قیامت کے دن میں اس کواﷲ کے حضور پیش کردوں گا۔ مولانا رومی کی مولانا حسام الدین سے محبت جیسے مولانا حسام الدین مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ کے بڑے پیارے خلیفہ تھے، ساری مثنوی ان ہی کی لکھی ہوئی ہے، مولانا رومی پر اشعار وارِد ہوتے جاتے تھے اور مولانا حسام الدین لکھتے جاتے تھے۔ مولانا اپنے اس لائق مرید کے بارے میں فرمارہے ہیں ؎