نسبت مع اللہ کے آثار |
ہم نوٹ : |
|
بادۂ افراواں اللہ تعالیٰ بے شمار محبت کی شراب پلا رہے ہیں،یہ بادۂ معرفت، یہ محبت کی شراب اگر بادشاہ پی لیں تو واللہ! اپنی سلطنت اورتخت و تاج پر ان کو ندامت ہوگی، وہ کہیں گے کہ ہم کس خسارے میں مبتلا ہیں، اصلی بادشاہ تو یہ اﷲ والے ہیں، ہم لوگ تو ہوائی بادشاہ ہیں، ہماری شاہی ہوا پر ہے، اصلی شاہ یہ ہیں اور اصلی شاہ کس کو کہتے ہیں ؎ شاہ آں باشد کہ از خود شہ شود نے ز لشکر نے ز دولت شہ شود اصلی شاہ وہ ہے جو اپنی باطنی دولت سے شاہ ہو، اپنی ذات سے شاہ ہو، فوج اور دولت سے شاہ نہ ہو کہ دولت ضایع ہوسکتی ہے، لشکر اور فوج بغاوت کرسکتی ہے لیکن کسی اللہ والے کو کسی فوج کی بغاوت کا اندیشہ نہیں ہوتا، اس کی شاہی اپنی ذات سے ہے، اس کی نسبت مع اللہ کی دولت اس کے اپنے قلب میں ہے۔ اسی لیے مولانا رومی فرماتے ہیں کہ اﷲ والے اصلی شاہ ہیں اور دنیا والے بادشاہ ہیں، ان کی بادشاہت باد یعنی ہوا پر ہے، اللہ والوں کو بادشاہ کہنا جائز نہیں ہے کیوں کہ بادشاہوں کی بادشاہت لشکر، شاہی خزانہ اور فوج سے ہوتی ہے اور اللہ والوں کی شاہی نسبت مع اللہ کے اُس چاند سے ہوتی ہے جو اُن کے باطن میں ہوتا ہے، وہ یہ چاند قبروں میں لے کر جاتے ہیں اور میدانِ حشر میں بھی نسبت مع اللہ کے اس چاند کو اپنے ساتھ لیے ہوئے ہوں گے، وہ ہر جگہ اس کے قرب کی دولت سے مالا مال ہیں چاہے جہاں کہیں بھی ہوں ؎ جہاں جاتے ہیں ہم تیرا فسانہ چھیڑ دیتے ہیں کو ئی محفل ہو تیرا رنگِ محفل دیکھ لیتے ہیں دوستو! اللہ والوں کی دولت کاہمیں پتا نہیں ورنہ یہ نظر نہ بچانا اور دیگر گناہ ہم پر سخت گراں گزرتے، گناہوں میں ملوث ہونا بد بختی کی علامت ہے، جس کی قسمت خراب ہوتی ہے وہی اللہ کے غضب میں گرفتار ہوتا ہے، اس لیے مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ ہیں تبر بردار مردانہ بزن عورتوں کی طرح مت رہو، عورتوں جیسی زندگی مت گزارو، ہمت سے کام لو، رمضان کے اس مبارک مہینے میں نفس پر مردانہ وار حملہ کرو، سارے گناہوں سے توبہ کرو، بد نگاہی والا بد نگاہی