نسبت مع اللہ کے آثار |
ہم نوٹ : |
|
میاں جی نور محمد رحمۃ اللہ علیہ نے بنوائی تھی۔ ایک زمیندار مقدمہ میں پھنسا ہوا تھا، اس کی ساری جائیداد داؤ پر لگ گئی تھی، وہ حضرت میاں جی نور محمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ حضرت میرے لیے دعا کردیں کہ میں مقدمہ جیت جاؤں، اگر فیصلہ میرے خلاف ہوگیا تو میری ساری جائیداد ضبط ہوجائے گی، میں بالکل تباہ ہوجاؤں گا۔ میاں جی نور محمد رحمۃ اللہ علیہ وہ شخصیت ہیں جن کے متعلق سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے حاجی امداد اللہ صاحب کو خواب میں حکم دیا کہ جاؤ ان سے بیعت ہوجاؤ حالاں کہ میاں جی ایک چھوٹی سی مسجد میں قرآن شریف پڑھایا کرتے تھے لیکن واہ رے میاں جی ؎ پیا جس کو چاہے سُہاگن وہی ہے جس کو محبّ چاہے وہی اصلی محبوب ہے، کوئی عورت لاکھ خوبصورت ہو لیکن اگر شوہر اس کی طرف نظر نہیں کرتا تو اس کی ساری زندگی روتے ہوئے گزرتی ہے، اس کا سارا حسن بے کار ہوجاتاہے، اور اگر عورت کالی کلوٹی ہے مگر شوہر اسے پیار کرتاہے تو حسین عورت نے اس کالی کلوٹی عورت سے کہا کہ میں تو اتنی حسین ہوں پھر بھی میرا شوہر مجھے آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھتا اور تو کالی کلوٹی ہے مگر تیرا شوہر تجھ سے پیار کرتا ہے تو اس عورت نے کہا ؎ پیا جس کو چاہے سُہاگن وہی ہے لہٰذا بعض اوقات بڑے بڑے اِشراق و اوّابین پڑھنے والے کسی غلطی اور جرم کی وجہ سے اللہ کے یہاں مبغوض ہوتے ہیں اور بعض اوقات کم نفل پڑھنے والے اللہ تعالیٰ کے ہاں کسی ادا کی وجہ سے محبوب ہوتے ہیں۔ لہٰذا اعمال پر نظر مت کرو، اعمال تو کیجیے مگر نظر رحمت پر ہو کہ کام اﷲ تعالیٰ کی رحمت ہی سے بنے گا۔ تو میاں جی نے زمیندار سے کہا کہ اچھا میں دعا تو کرتا ہوں لیکن میرا ایک خلیفہ ہے، اس کا نام امداد اللہ ہے، تم تھانہ بھون میں اس کے ذکر کرنے کی جگہ بنادو، اس کا گھر تو ہے مگر خانقاہ نہیں ہے۔ خانقاہ کے معنیٰ ایک مرتبہ ایک سائل نے مجھ سے پوچھا کہ آپ جو خانقاہیں بنوا رہے ہیں تو خانقاہ