نسبت مع اللہ کے آثار |
ہم نوٹ : |
|
نسبت مع اﷲ کے آثار اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ قَدۡ اَفۡلَحَ مَنۡ زَکّٰىہَا ۪ۙ وَ قَدۡ خَابَ مَنۡ دَسّٰىہَا 1 ؎الہامِ فجور کے اسرار جس اﷲ نے ہمارے نفس کو تخلیق فرماکر یہ ارشاد فرمایا اَلَا یَعۡلَمُ مَنۡ خَلَقَ 2؎ وہ اللہ اپنی مخلوق کے حال کو سب سے بہتر جانتا ہے۔ اُس نے ہمارے نفس میں اخلاقِ رذیلہ اور اخلاقِ حمیدہ دونوں چیزیں رکھ دیں فَاَلۡہَمَہَا فُجُوۡرَہَا وَ تَقۡوٰىہَا اﷲ تعالیٰ نے ہمارے اندر مادّۂ فجور بھی رکھا اور مادّۂ تقویٰ بھی رکھا۔ اب اگر کوئی کہے کہ اﷲ تعالیٰ مادّۂ تقویٰ رکھتے اور مادّۂ فجور نہ رکھتے تو سب لوگ بڑی آسانی سے متقی ہو جاتے، یہ غلط خیال نادانی وجہالت پر مبنی ہے، یہ اللہ تعالیٰ کے حکیمانہ افعال میں اپنی عقل لڑا رہا ہے۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص کسی سے کہے کہ بریانی پکاؤ مگر کوئلہ یا لکڑی وغیرہ کا ایندھن نہ ہو، آگ نہ ہو تو ایسے شخص کو آپ پاگل کہیں گے۔ تو جو شخص یہ کہتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ مادّۂ فجور یعنی نافرمانی اور شہوت کے گناہوں کے تقاضے نہ پیدا کرتا، صرف عبادت کے تقاضے پیدا کرتا تو اس سے بڑا جاہل کوئی نہیں ہے۔ مادّۂ فجور _____________________________________________ 1؎الشمس: 9-10 2؎الملک : 14