نسبت مع اللہ کے آثار |
ہم نوٹ : |
کے معنیٰ کیا ہیں؟ میں نے غیاث اللغات میں دیکھا تو اس میں خانقاہ کے معنیٰ لکھیں ہیں ’’جائے بودنِ دُرویشاں‘‘یعنی فقیروں کے رہنے کی جگہ، جہاں چند فقیر بیٹھ کر اللہ اللہ کریں چاہے وہ دریا کا کنارہ ہو یا جنگل ہو وہی خانقاہ ہے۔ حضرت شاہ عبد الغنی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ایک عورت نے ایک عورت سے پوچھا کہ بہن فوج کسے کہتے ہیں؟ اس نے ہنس کر کہا ارے تیرا مرد ہوا، میرا مرد ہوا، اِس کا مرد ہوا، اُس کامرد ہوا فوج بن گئی تو ایسے ہی خانقاہ ہے، ایک دُرویش آگیا دوسرا دُرویش آگیا، کوئی سلہٹ سے آگیا، کوئی برماسے آگیا، چند دُرویش بیٹھ کر اللہ اللہ کرنے لگے اور بس خانقاہ تیار ہوگئی۔ تو حضرت میاں جی نے زمیندار سے فرمایا کہ تم اپیل دائر کردو میں دعا کرتا ہوں لیکن خانقاہ بنانے کا وعدہ کرو، حضرت میاں جی اپنے مرید کے لیے وعدہ لے رہے ہیں، بعض اوقات شیخ اپنے مرید پر فدا ہوتاہے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روحِ پاک کی اﷲ تعالیٰ تعریف فرمارہے ہیںحَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ اے صحابہ! میرا نبی تم پر حریص ہے،اور حریص کی تفسیر علامہ آلوسی نے اپنی تفسیر روح المعانی میں یہ کی ہے کہ حَرِیْصٌ عَلٰی اِیْمَانِکُمْ وَصَلَاحِ شَانِکُمْ یعنی میرا نبی تمہارے ایمان پر اور تمہاری اصلاحِ حال پر حریص ہے۔ شیخ کی اپنے بعض مرید پر خاص شفقت اسی طرح بعض دفعہ شیخ اپنے مرید کی صلاحیت اور تعلق مع اﷲ کی وجہ سے اس پر عاشق ہوتا ہے۔ تو حضرت میاں جی نور محمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے زمیندار سے وعدہ لے کر اس کے لیے دعا فرمائی۔ اس نے تھانہ بھون میں خانقاہ کی تعمیر کا کام شروع کردیا لیکن پھر اس کی نیت خراب ہوگئی اور اس نے آدھی خانقاہ تعمیر کروا کر کام رکوادیا، کچھ دن بعد اِلٰہ آباد ہائیکورٹ سے فیصلہ بذریعۂ رجسٹری آیا کہ آدھی زمین ملے گی آدھی نہیں ملے گی۔ یہ حضرت میاں جی کے پاس رجسٹری لے کر گیا کہ حضرت یہ کیا ہوگیا؟ آپ سے دعا کرنے کو کہا تھا، آپ نے یہ کیسی دعا کی کہ آدھی زمین ملی ؟ حضرت میاں جی نے فرمایا کہ تو نے بھی تو وعدہ پورا نہیں کیا، اللہ کے راستے میں تیری نیت بھی تو خراب ہوئی۔ اس نے عرض کیا کہ حضرت توبہ کرتا