محبت الہیہ کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
بننے کا حکم نہیں دیتے۔ بتاؤ! ستّر شہیدوں کو اﷲ نے حکم دیا تھا کہ دیکھو ہم پر جان دے دینا؟ خودبخود اپنی جان دے کر اپنے خونِ شہادت کی روشنائی سے اﷲ تعالیٰ کی عظمت و محبت کی تاریخ لکھ گئے۔ ستر صحابہ ایک ہی دن شہید ہوگئے۔ان کی نمازِ جنازہ سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے مدینہ پاک میں اُحد کے دامن میں ادا فرمائی اور ہر جنازہ بزبانِ حال یہ شعر پڑھ رہا تھا۔ بزبانِ حال یاد رکھنا، ورنہ آپ کہیں گے کہ وہ اُردو کہاں جانتے تھے؟ ؎ ان کے کوچے سے لے چل جنازہ مرا جان دی میں نے جن کی خوشی کے لیے بے خودی چاہیے بندگی کے لیے تاریخِ عظمتِ الٰہیہ کس روشنائی سے لکھی گئی؟ چوں کہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ سات سمندر اور سات اور ایسے سمندر اگر روشنائی بن جائیں اور ساری دنیا کے درخت قلم بنادیےجائیں تو ہماری غیر محدود عظمتوں کی تاریخ لکھنے سے عاجز و قاصر ہیں۔ اب سوال یہ ہوتا ہے پھر اﷲ تعالیٰ اپنی عظمت کی تاریخ کس چیز سے لکھائیں،کس قلم سے لکھائیں،کس روشنائی سے لکھائیں؟ جبکہ ایسے تمام سمندر جو آپ دیکھتے ہیں روشنائی بن جائیں اور سات ایسےاورسمندر روشنائی بن جائیں اور ساری دنیا کے درخت قلم بن جائیں تو بھی اﷲ کی عظمت کو نہیں لکھ سکتے، تو پھر اﷲ تعالیٰ نے اپنی قدرتِ کاملہ سے اور اپنے فضل سے شہیدوں کی جماعت پیدا فرمائی اور اُحد کے دامن میں اور طائف کے بازار میں سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے خونِ نبوت سے اور صحابہ کے خونِ شہادت سے اپنی تاریخِ عظمت اور تاریخِ محبت لکھادی۔ صحابہ کے خونِ شہادت سے وفاداری کا سبق لیکن ایک چیز افسوس سے کہتا ہوں کہ صحابہ نے خونِ شہادت سے اپنی وفاداری کا ثبوت پیش کیا اور ہم اپنی آنکھوں کو بھی ان حسین اور غیرحسین عورتوں سے نہیں بچاتے اور اس حکم پر وفاداری نہیں پیش کرتے۔ کیوں بھئی! کیا اﷲ سبحانہٗ و تعالیٰ کا حکم نہیں ہے؟