محبت الہیہ کی عظمت |
ہم نوٹ : |
بھول جاؤ گے۔ جب دل میں اﷲ آتا ہے تو مولیٰ والا لیلیٰ چور نہیں ہوسکتا۔ یاد رکھو اس کو! جو لیلیٰ چور ہوتا ہے یعنی حسینوں کا نمک چراتا ہے یہ دلیل ہے کہ اﷲ کی نسبت اس کی کمزور ہے۔ بھئی یہ جملہ سمجھ میں آرہا ہے میاں!کہ مولیٰ والا لیلیٰ چور ہوسکتا ہے؟ وزیر اعظم اور بادشاہ کسی کا آلو چراسکتا ہے؟ جو آلو کی حیثیت ہے، اس سے بھی کمتر ہے حسینوں کا حسن۔ کیوں؟ آلو چرانے میں تو چوری کا الزام تو لگتا ہے، لیکن دل کا قبلہ نہیں بدلتا اور لیلاؤں کے نمک چرانے سے ایک دم دل کا قبلہ بدل جاتا ہے۔ اگر آلو چرا کر واپس کرکے توبہ کرلے گا، تو آلو کی یاد بھی نہ آئے گی اور یہاں توبہ کرنے کے بعد بھی اس لیلیٰ کا خیال بار بار آتا رہتا ہے، برسوں تک اس کے خیال سے نجات نہیں ملتی۔کتنا فرق ہے۔ اس نظر کی وجہ سے دل کا قبلہ بدل جاتا ہے، نیت باندھتا ہے نماز کی، مگر سامنے وہی شکل ہے کہ آج کیسی شکل روڈ پر نظر آئی؟ تلاوت کر رہا ہے تو وہی شکل سامنے ہے، ذکر کررہا ہے وہی شکل سامنے ہے، حتیٰ کہ بیت اﷲ کا طواف کررہا ہے، لیکن دل میں اس حسین کا خیال ہے۔ بتاؤ کتنا نقصان پہنچا؟ ایک سو اسی ڈگری قلب اﷲ سے دور ہوجاتا ہے۔ دیکھو یہ اﷲ کی ذات ہے (ہاتھ سے اشارہ فرماتے ہوئے فرمایا) اور مؤمن اپنے قلب کو نوے ڈگری زاویے سے اﷲ کی طرف کیے ہوئے ہے، پھر اگر کوئی گناہ ہوگیا مثلاً نماز قضا ہوگئی، پھر توبہ کرکے دوبارہ پڑھ لی یا کسی پر ظلم ہوگیا معافی مانگ لی، اب دوبارہ اﷲ تعالیٰ سے رابطہ صحیح ہوگیا، گویا پینتالیس ڈگری رخ اﷲ سے پھرا تھا توبہ کے بعد پھر رخ صحیح ہوگیا، لیکن جو کسی حسین کو کسی خوبصورت لڑکی کو دیکھتا ہے، تو دل بالکل اس حسین کی طرف ہوجاتا ہے، گویا ایک سو اسی ڈگری کا انحراف ہوتا ہے یعنی رخ اس حسین کی طرف اور پیٹھ اﷲ کی طرف ہوجاتی ہے پھر تلاوت کرتاہے، نماز پڑھتا ہے، مگر ہر وقت اسی حسین کا خیال ستاتا ہے۔ اتنا بڑا نقصان ہے اس میں۔ اگر یہ معمولی گناہ ہوتا تو سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم بدنظری کو آنکھوں کا زِنا نہ فرماتے۔ محبتِ الٰہیہ کی مٹھاس حاصل کرنے کا طریقہ ہر وقت نظر بچا کر تو دیکھو، اﷲ تمہارے دلوں کا پیار لے لے گا۔ یاد رکھو! جو اپنی نظر بچاتا ہے، دل توڑتا ہے، دل کی حرام خواہش کا خون کرتا ہے،ایسےغم زدہ، زخمِ حسرت کھائے ہوئے اور ٹوٹے ہوئے دل کو اﷲ پیار کرتا ہے، اپنے لیے قبول کرتا ہے، اﷲ کو رحم آجاتا ہے کہ