محبت الہیہ کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
اﷲ والوں کی محبت نصیب ہوجاتی ہے تو یہ محبت رابطے کا کام کرتی ہے،جس سے اﷲ کی محبت بھی پیدا ہوجاتی ہے اور اعمال کی محبت بھی پیدا ہوجاتی ہے۔ عشقِ الٰہی کے حصول کے چار کام اور حدیثِ قدسی کی رُو سے اﷲ سے محبت کرنے والا چار کام کرتا ہے۔ حدیثِ قدسی ہے: وَجَبَتْ مَحَبَّتِیْ لِلْمُتَحَابِّیْنَ فِیَّ وَالْمُتَجَالِسِیْنَ فِیَّ وَالْمُتَزَاوِرِیْنَ فِیَّ وَالْمُتَبَاذِلِیْنَ فِیَّ 10؎جو آپس میں میری وجہ سے محبت رکھتے ہیں میں ان کے لیے اپنی محبت واجب کردیتا ہوں۔ لیکن زبانی دعویٰ کافی نہیں ہے، آپس میں بیٹھتے بھی ہیں اور بار بار ملاقات بھی کرتے ہیں۔ زندگی میں ایک دفعہ ملاقات کرلینا کافی نہیں ہے مَرَّۃً بَعْدَ مَرَّۃٍ بار بار ملاقات کرو۔ اور کچھ خرچہ بھی کرو، بخیل کنجوس اینڈ مکھی چوس نہ بنو۔ تو اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو یہ چار کام کرتے ہیں میری محبت ان کے لیے واجب ہوجاتی ہے۔ پس جس کو اﷲ والوں کی محبت مل جاتی ہے اس کو اﷲ کی محبت بھی مل جاتی ہے اور اعمال کی بھی۔ اب محبت کی پلاٹنگ سن لو کہ کتنی ہونی چاہیے؟ سیدالانبیاء صلی اﷲ علیہ وسلم عرض کرتے ہیں اے اﷲ!اپنی محبت مجھ کو اتنی دے دے کہ آپ پر میری جان ایک دفعہ نہیں، ہر سانس میں فدا ہو۔ کیسے؟ ہر نظر بچاؤ۔ ایسے ملکوں میں جہاں عورتیں بے پردہ گھومتی پھررہی ہیں ٹانگیں کھولے ہوئے اور جب جہاز پرایئر ہوسٹس آئے اور حاجی صاحب سے پوچھے، حاجی صاحب! گرم چاہیےیا ٹھنڈا؟ تو حاجی صاحب کہتے ہیں دونوں چاہیے یعنی پہلے ٹھنڈا پلادو پھر گرم گرم چائے لاؤ اور اس کو دیکھے بھی جارہے ہیں اورتسبیح بھی جاری ہے اور بڑےمسکرا مسکرا کے باتیں کر رہے ہیں۔ وہ ایئر ہوسٹس بھی سمجھ جاتی ہے کہ یہ حاجی نہیں ہے پاجی ہے۔ نظر بچاکر بات کرو، چاہے وہ آپ کو بد اخلاق سمجھے۔یاد رکھو حسنِ اخلاق کی تعریف ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے کی ہے مُدَارَاۃُ الْخَلْقِ مَعَ مَرَاعَاتِ الْحَقِّ 11؎ اﷲ تعالیٰ کے قانون کی رعایت رکھتے ہوئے مخلوق پر احسان کرو۔ حسنِ اخلاق کی یہ تعریف مشکوٰۃ شریف کی _____________________________________________ 10؎کنزالعمال:9/8(24670)،باب من کتاب الصحبۃ فی الترغیب فیھا، مؤسسۃ الرسالۃ 11؎مرقاۃ المفاتیح:263/9، باب الحضروالتأنی فی الامور،دارالکتب العلمیۃ ،بیروت