محبت الہیہ کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
میرا بندہ ہروقت غم اٹھا رہا ہے۔ بتاؤ اﷲ کا پیارا زیادہ بہتر ہے یا ان مرنے والی لاشوں کا؟ یہ کس کام آسکتی ہیں؟ سوال کرتا ہوں، بتاؤ! عزت اور ذلت کس کے اختیار میں ہے؟ غریبی اور امیری کس کے اختیار میں ہے؟ تندرستی اور بیماری کس کے اختیار میں ہے؟ موت اور زندگی کس کے اختیار میں ہے؟ حسنِ خاتمہ کس کے اختیار میں ہے؟ میدانِ قیامت میں بخشنا کس کے اختیار میں ہے؟ اتنے بڑے پیارے اﷲ کو چھوڑ کر کہاں مرنے والی لاشوں پر مر رہے ہو۔ اس مقام پر احقر راقم الحروف کی آنکھ بند ہونے لگی تو فرمایا: بھئی! تم کو نیند آرہی ہے تو کیوں نہیں جاتے ہو وہاں؟عرض کیا: دوائی کھائی ہوئی ہے۔ فرمایا کہ اچھا ٹھیک ہے،ایسی بات بتادینی چاہیےکہ آپ نیند کی دوا کھائے ہوئے ہیں، بلڈ پریشر کی دوا میں کچھ نیند کا بھی اثر ہوتا ہے، لیکن میں کیا کروں میرے سامنے جب کوئی آنکھ بند کرتا ہے اگرچہ معذور ہے، لیکن آنکھ بند ہونے سے مجھے تشویش ہوتی ہے،اس لیے پھر بھی آپ کسی آدمی کے پیچھے بیٹھیں، جس کی آنکھ ٹکاٹک میری طرف دیکھے وہ سامنے بیٹھےلیکن کتنی ہی دوا کھائے ہوئے ہو، ابھی دستر خوان بچھا کر دیکھو اورگرین مرچ رکھو اور برف کا پانی رکھو، پھر دیکھویہ وائس پریذیڈنٹ معلوم ہوگا۔ جب آئس دیکھتا ہے تو وائس پریذیڈنٹ ہوجاتا ہے، وہاں کوئی عذر نہیں ہوتا۔ میں یہی کہتا ہوں مولیٰ کی محبت سیکھو! کیا وجہ ہے کہ وہاں ان کو اس دوا کے باوجود نیند نہیں آئے گی۔معلوم ہوا کہ نعمتِ الٰہیہ سے محبت زیادہ ہے اور نعمت دینے والے سے اس درجے کی نہیں ہے۔اﷲ تعالیٰ یہی چاہتے ہیں کہ میری محبت نعمتوں سے زیادہ کرو۔ بزنس کو اﷲ منع نہیں کرتا، شادی کرنے سے اور بیوی کو دیکھنے سے منع نہیں کرتا، بال بچوں سے بھی پیار کرو، سب مسلمانوں سے پیار کرو، لیکن اﷲ کے پیار کو کچھ زیادہ کرلو۔ بیوی بچوں سے اور کاروبار سے شدید محبت بھی جائز ہے، بس اﷲ کی محبت اشد ہو یعنی۴۹ ڈگری اگر دنیا سے ہے تو ففٹی ون کرلو اﷲ میاں سے۔ کچھ زیادہ ہو بس، کام بن جائے گا۔ قلبِ شکستہ میں اﷲ کے آنے کے معنیٰ دوستو! بتاؤ میں نے کتنا مختصر راستہ بتایا ولی اﷲ ہونے کے لیے۔ تو ایسے مالک کو پیار زیادہ کرنا چاہیے جس کا اختیار اور قدرت ابھی آپ لوگ تسلیم کرچکے ہیں۔ اور میں واﷲ! قسم