محبت الہیہ کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
ہے۔ ایک شخص کو علم ہوگیا کسی سچے آدمی سے جو ثقہ ہے، جس کی روایت معتبر ہے کہ ’’فلائنگ فش‘‘ بہت مزیدار ہوتی ہے۔ تو اس کو علم الیقین ہوگیا،کیوں کہ بتانے والا سچا ہے جھوٹا نہیں ہے، جیسے کسی نے پوچھا? What is this تو اس کے دوست نے کہا This is Flying Fish, tasty dish اور راوی سچا اور معتبر ہے جس سے اس کو یقین آگیا، اس علم کا نام ہے علم الیقین۔اوردوسرا درجہ علم کا یہ ہے کہ آنکھوں سے دیکھتا ہے کہ فلانا فلائنگ فش کھارہا ہے اور جھوم رہا ہے واہ واہ! واہ رے فلائنگ فش! دس از دی بیسٹ ڈش! (This is the best dish) تو اس کو عین الیقین حاصل ہوگیا،کیوں کہ فلائنگ فش کھانے والے کو دیکھ لیا کہ مزہ لے لے کے کھا رہا ہے۔ لیکن ایک دن اس کی قسمت سے خود اس کے منہ میں کسی دوست نے فلائنگ فش ڈال دی اورمزہ فلائنگ فش کا پاگیا، تو اس مزے کا نام ہے حق الیقین۔ اﷲ کے نام میں بہت مزہ ہے،یہ سارے اولیاء اﷲ سے سنتے آئے ہیں یہ علم الیقین ہے اور کسی ولی اﷲ کو جب دیکھو گے کہ وہ اﷲکے نام سے مست ہورہا ہے یہ عین الیقین ہوگا اور جس دن اﷲ ہمارے دل میں آئے گا وہ حق الیقین ہوگا۔ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلہِ کی ایک عاشقانہ توجیہ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلہِ کا ترجمہ دیکھ لو،یہ جملۂ خبریہ ہے ۔ کیا مطلب؟ کہ جس کے دل میں ہم آتے ہیں، ہمیں اسے حکم نہیں دینا پڑتا کہ ہم سے محبت کرو، بلکہ وہ خود ہی ہم پر دیوانہ ہوجاتا ہے۔ اور محبت کیسی ہونی چاہیے؟ اﷲتعالیٰ سے اس کی بھیک مانگو۔ سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم عرض کرتے ہیں کہ یااﷲ! میں آپ سے آپ کی محبت مانگتا ہوں اور آپ کے عاشقوں کی محبت بھی مانگتا ہوں۔ اب اس ملاّ سے پوچھو جو کہتاہے کہ صرف کتاب پڑھنے سےاﷲ کی محبت مل جائے گی۔ اگر صرف کتاب کافی تھی تو سرورِعالم صلی اﷲ علیہ وسلم نےاﷲوالوں کی محبت کیوں مانگی ؟ اس پر میرے تین شعر سن لو ؎ میری زندگی کا حاصل میری زیست کا سہارا ترے عاشقوں میں جینا ترے عاشقوں میں مرنا