محبت الہیہ کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
ایک موتی وہاں ایسا رکھ دیا جو مملکت میں نایاب تھا اور سب وزیروں کو حکم دیا کہ اس موتی کو توڑ دو۔وزیروں کا آپس میں مشورہ ہوا کہ اس موتی کا سلطنت میں مثل نہیں ہے، شاہ محمود نے باہر سے منگایا ہے، شاہ امتحان لے رہا ہے،اگر اس نایاب موتی کو توڑوگے تو شاہ ناراض ہوجائے گا۔ کہا: حضور! ہم اس موتی کو نہیں توڑیں گے، کیوں کہ یہ نایاب موتی ہے۔ شاہ محمود نے پرچہ سخت کرنے کے لیے نہ توڑنے والوں کو انعام بھی دیا۔ بولیے! یہودی، عیسائی کافروں کو اﷲ تعالیٰ نے دنیا کا خزانہ دے دیا، ان کے پاس مرسڈیز کاریں اور خوب سونا چاندی ہے۔ آہ! عام لوگوں کے لیے یہ امتحان سخت ہے، مگر اﷲ کے عاشقوں کے لیے کچھ سخت نہیں ہے۔ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ دعوی مرغابی کردہ ست جاں کے ز طوفانِ بلا دارد فغاں عاشقِ مولیٰ غیر اﷲ کا عاشق نہیں ہوسکتا اے دنیا والو! جلال الدین رومی کی روح نے مرغابی ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ سمندر کے طوفان سے مرغابی نہیں ڈرتی، حسینوں کی فراوانی سے اﷲ والے نہیں ڈرتے۔ یہ محرومِ مولائے کائنات ہیں جو لیلاؤں کے چکر میں آتے ہیں۔ آپ بتائیے! جس کے دل میں سورج آجائے یا جو سورج کا دوست ہو تو وہ ستاروں کو دیکھے گا؟ اس کو ستارے نظر ہی نہیں آئیں گے۔ بتاؤ جب سورج نکلتا ہے تو ستارے نظر آتے ہیں؟ جس کے دل میں اﷲ آتا ہے، تو لیلائیں اس کو نظر ہی نہیں آتیں کہ یہ سب کہاں گئیں؟ سب گو مُوت کا ڈھیر معلوم ہوتی ہیں ؎ جب مہر نمایاں ہوا سب چھپ گئے تارے وہ ہم کو بھری بزم میں تنہا نظر آئے اس لیے جس کے دل میں مولیٰ ہوگا یاد رکھو وہ لیلیٰ چور نہیں ہوسکتا۔ جو بدنظری کا شکار ہے، یقین کرلو کہ اس کے قلب میں اﷲ تعالیٰ کی تجلّیٔ خاص اور نسبتِ خاصّہ اور ولایتِ خاصّہ نہیں ہے۔یہ محرومِ جان ہے جو اپنے مولیٰ کے غضب کو خرید رہی ہے اور مرنے والی لاشوں کو دیکھ رہی ہے۔ اس محرومی سے اﷲ پاک ہم سب کو نجات عطا فرمائے، آمین۔