محبت الہیہ کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
مزہ آتا ہے اس سے زیادہ تیرے نام سے مجھ کو مزہ آئے۔ حاجی امداداﷲ صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے اس جزو کو اپنے شعر میں بیان کیا ہے ؎ پیاسا چاہے جیسے آبِ سرد کو تیری پیاس اس سے بھی بڑھ کر مجھ کو ہو بتاؤ! شدید پیاس میں ٹھنڈا پانی کیسا لگتا ہے؟ ہمیں ا ﷲ کی محبت کی پیاس اتنی لگ جائے کہ جب ہم اﷲ کہیں، تو اتنا مزہ آئے کہ بس کچھ مت پوچھو۔ اﷲ کا نام دونوں جہاں کی نعمتوں کا جوس ہے بلکہ دونوں جہاں کی لذتوں سے بڑھ کر ہے۔ اب اختر کا ایک شعر سن لو تقریر ختم ہورہی ہے ؎ وہ شاہِ دو جہاں جس دل میں آئے مزے دونوں جہاں سے بڑھ کے پائے آپ بتائیے! جنت افضل ہے یا جنت کا پیدا کرنے والا ؟تو جس کے دل میں خالقِ جنت آتا ہے اس کو جنت سے زیادہ مزہ دنیا ہی میں ملتا ہے۔ ایک شعر سناتا ہوں جو انگلینڈ میں موزوں ہوا ؎ مانا کہ میر گلشنِ جنت تو دور ہے عارف ہے دل میں خالقِ جنت لیے ہوئے صحبتِ اہل اﷲ کا انعام اﷲ والوں کے دل میں خالقِ جنت ہوتا ہے،اس لیے ان کے پاس بیٹھ کے دیکھ لو ان شاء اﷲ تجارت دماغ سے نکل جائے گی۔ بادشاہت کے تاج و تخت نیلام ہوتے نظر آئیں گےاورسورج اورچاند کی روشنی میں لوڈشیڈنگ معلوم ہوگی۔ ساری لیلاؤں کا نمک بھول جاؤگے، کسی اﷲ والے کے پاس کچھ دن رہ کے دیکھو،اور کوئی اﷲ والا نہ ملے تو ان کے غلاموں کے پاس رہ لو جس میں اختر بھی شامل ہے۔ کیوں بھئی!اﷲ والوں کی غلامی پرآپ کو اعتقاد ہے یا نہیں؟ سب سے پہلے مولانا ایوب گواہی دیں گے۔ کسی کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ خود کہے کہ میں اﷲ والا ہوں، اپنی غلامی اور صحبت کی نسبت کرے کہ میں فلاں اﷲ والے کا خادم ہوں، مگر جو لوگ مرید ہیں جتنا نیک گمان کریں کم ہے اور ان کے لیے اتنا ہی مفید ہے۔بس تقریرختم ہوگئی اب دعا کرلو۔