محبت الہیہ کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
اے مخنث نے تو مردی نے تو زَن مولانا رومی فرماتے ہیں کہ جو اﷲ کے راستے میں اﷲ کی دی ہوئی ہمت کو استعمال نہیں کرتا ہو، وہ نہ مرد ہے نہ عورت ہے، وہ تیسری مخلوق ہے۔ مومن جیتے جی خدا پر فدا ہوتا ہے کب تک گناہوں میں رہوگے دوستو! ایک دن موت آجائے گی۔ موت آنی ہے یا نہیں؟ بتاؤ! مرنے کے بعد پھر گناہ کرے گا کوئی؟ جس وقت سڑکوں سے کوئی جنازہ گزر رہا ہو اور ادھر سے کوئی ننگی ٹانگ والی بھی گزر رہی ہے، تو کوئی کفن ہٹا کر دیکھے گا؟ مرنے کے بعد تو کافر بھی گناہ چھوڑ دیتا ہے۔ بتاؤ! کوئی ہندو، کوئی یہودی، کوئی عیسائی، کوئی کافر مرنے کے بعد عورتوں کو دیکھ سکتا ہے؟ لیکن مؤمن کی شان یہ ہے کہ جیتے جی اﷲ پر فدا ہوتا ہے۔ اﷲ زندگی چاہتا ہے، مُردوں کو نہیں چاہتا۔ مجھے اپنا ایک شعر یاد آگیا ؎ نے ترا دل نے تری جاں چاہیے اُن کو تجھ سے خونِ ارماں چاہیے اﷲ دل بھی نہیں مانگتا کہ آپریشن کراکے مسجد کے طاق میں یا منبر پر رکھ دو اور جان بھی نہیں مانگتا کہ خودکشی کرلو ؎ اُن کو تجھ سے خونِ ارماں چاہیے خونِ آرزومطلعِ آفتابِ قرب ہے دیکھیے! ایک بات بتاتا ہوں، اگر آسمان کا مشرقی حصہ لال نہ ہو تو سورج نکلے گا؟ اﷲ تعالیٰ بھی چاہتے ہیں کہ تم خانقاہوں میں اﷲ والوں سے اپنی حرام آرزو کا خون کرنے کی مشق کرلو ۔ اﷲ والوں کے ساتھ ان کے دستر خوان پر خالی سموسے مت اڑاؤ، ورنہ اس کا بھی مواخذہ ہوگا کہ تم نے خونِ تمنا کی مشق نہیں کی، بس پیٹ کے لیے ان کے ساتھ پھرتے رہے، لہٰذا خونِ آرزو کی مشق کرو۔ جب خونِ آرزو سے دل لال ہوجائے گا تو دل کے ہر اُفق سے اﷲ کی محبت اور اﷲ کی