عظمت رسالت صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
اے عرب کے بوڑھو! تم لوگ میرے رسول کی عقل اور فہم کو عام انسانوں سے ممتاز پانے کے سبب اپنے معاملات میں میرے رسول کو حَکم بناتے ہو اور ان کی صداقت اور امانت کی بنا پر ان کے فیصلے پر بالاتفاق خوشی خوشی عمل کرتے رہے ہو۔ اور اے اہلِ عرب! تم نے دیکھا ہے اور خوب دیکھا کہ میرے رسول نے کسی کے سامنے کتاب نہیں کھولی ہے، نہ کسی مکتب و مدرسے میں قدم رکھا ہے۔ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَ مَا کُنۡتَ تَتۡلُوۡا مِنۡ قَبۡلِہٖ مِنۡ کِتٰبٍ وَّ لَا تَخُطُّہٗ بِیَمِیۡنِکَ اِذًا لَّارۡتَابَ الۡمُبۡطِلُوۡنَ 43؎ترجمہ: آپ اس کتاب سے پہلے نہ کوئی کتاب پڑھے ہوئے تھے اور نہ کوئی کتاب اپنے ہاتھ سے لکھ سکتے تھے کہ ایسی حالت میں یہ ناحق شناس لوگ کچھ شبہ نکالتے۔ چالیس برس تک دکھانے کے بعد اب ہم اپنے رسول کی رسالت اور نبوت کا اعلان کرتے ہیں اور جس فصاحت اور بلاغت پر اے عرب! تم نازاں ہو ہم اپنے اسی اُمّی یعنی ان پڑھ رسول سے تمہارا ناز توڑیں گے، کیوں کہ اس اُمّی رسول کا میں معلّم ہوں۔ اَلرَّحۡمٰنُ ۙ﴿۱﴾ عَلَّمَ الۡقُرۡاٰنَ 44؎آپ کو رحمٰن نے قرآن کی تعلیم دی ہے رحمٰن کی تعلیم کے فیض سے میرا رسول رحمۃٌ للعالمین ہے اور میرے رحمۃٌ للعالمین کی تعلیم کے فیض سے میرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رُحَمَآءُ بَیْنَھُمْ 45 ؎ہیں، میری رحمت یہاں سے وہاں تک پھیل گئی۔ اے عرب کے فصحاء اور بلغاء! اور اے عرب کے زبا ن دانو! تم کو ناز ہے کہ ہم اہل لسان ہیں، آؤ میرے اس امّی رسول کے مقابلے میں ؎ تو نہ دیدی گہے سلیماں را چہ شناسی زبان مرغاں را _____________________________________________ 43 ؎العنکبوت:48 44؎الرحمٰن:2-1 45؎الفتح:29