عظمت رسالت صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے پہچانا حالاں کہ ہنوز میں نے اُن کو پیدا ہی نہیں کیا۔ عرض کیا کہ اے رب! میں نے اس طرح سے پہچانا کہ جب آپ نے مجھ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اور اپنی (شرف دی ہوئی) روح میرے اندر پھونکی تو میں نے سر جو اُٹھایا تو عرش کے پایوں پر یہ لکھا ہوا دیکھا لَا اِلٰہَ اِلَّااللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ سو میں نے معلوم کرلیا کہ آپ نے اپنے نام پاک کے ساتھ ایسے ہی شخص کے نام کو ملایا ہوگاجو آپ کے نزدیک تمام مخلوق میں سے زیادہ پیارا ہوگا۔ حق تعالیٰ نے فرمایا اے آدم! تم سچے ہو، واقعی میں وہ میرے نزدیک تمام مخلوق سے زیادہ پیارے ہیں اور جب تم نے اُن کے واسطے سے مجھ سے درخواست کی ہے تو میں نے تمہاری مغفرت کی، اور اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہوتے تو میں تم کو بھی پیدا نہ کرتا۔ روایت کیا اس کو بیہقی نے ، اور روایت کیا اس کو حاکم نے اور اس کی تصحیح کی، طبرانی نے بھی اس کو ذکر کیا ہے اور اتنا اور زیادہ ہے کہ (حق تعالیٰ نے فرمایا کہ) وہ تمہاری اولاد میں سب انبیاء سے آخری نبی ہیں۔ 17؎احقر محمد اختر عفا اللہ تعالیٰ عنہ عرض کرتا ہے کہ میرے شیخ حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃاللہ علیہ نےیہ شعر پڑھا تھا جو اس مضمون کی تائید کرتا ہے ؎اے ختم رسل قربِ تو معلوم شد ز دیر آمدئی ز راہِ دور آمدئی اے ختمِ رسل! آپ کا قرب معلوم ہوگیا۔ اس وجہ سے آپ بہت دیر سے آئے اور بہت دور یعنی اللہ تعالیٰ کے بہت قریب سے آئے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے حالاتِ رفیعہ سے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمتِ شان کی معرفت قرآنِ پاک کی مذکورہ بالا بعض آیات اور بعض احادیثِ مُبارکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم _____________________________________________ 17؎المستدرک علی الصحیحین للحاکم: 672/2 (4228)، باب ومن کتاب آیات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، دارالکتب العلمیۃ، بیروت