عظمت رسالت صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
|
وقت پڑھتے تھے۔ سب زبانی یاد تھا، ساتوں منزل روزانہ پڑھتے تھے۔ ہم لوگوں سے تو ایک منزل بھی نہیں پڑھی جاتی اور وہ ساتوں منزل مناجاتِ مقبول کی روزانہ پڑھتے تھے اور بارہ مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی۔ ایک مرتبہ تو ایسا دیکھا کہ فرمایا حکیم اختر میں نے آج خواب میں ایسا دیکھا کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کے لال لال ڈورے بھی نظر آئے۔ میں نے خواب ہی میں پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا میں نے آپ کو خوب دیکھ لیا؟ تو فرمایا ہاں! عبدالغنی تم نے اپنے رسول کو آج خوب دیکھ لیا۔ کیا کہوں پوری داستان آنکھوں کے سامنے سے گزر گئی۔ سترہ سال ساتھ رہا۔ میں سمجھتا تھا کہ میرے شیخ کے انتقال کے بعد صدمے و غم میں میرا بھی انتقال ہوجائے گا مگر انتقال اللہ کے قبضے میں ہے جب ان کا حکم ہوگا تب ہوگا انتقال۔ (حضرت مولانا عبدالحمید صاحب نے کہا: ’’ان شاء اللہ ابھی تو بہت دور ہے، آمین۔‘‘ جامع)فرمایا کہ میرے شیخ کی آواز ایسی پیاری تھی کہ جب تلاوت کرتے تھے تو لگتا تھا کہ ساز بج رہا ہے۔ حضرت فجر کی نماز پڑھارہے تھے، ہندوؤں کی بارات رُک گئی۔ ایسی پیاری آواز آئی کہ بارات آگے نہ بڑھ سکی، جب تک نماز ختم نہیں ہوئی تب تک سب ہندو تلاوت سنتے رہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمّت پر رحمت و شفقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو جو محبت، رحمت اور شفقت اپنی اُمت کے ساتھ تھی اللہ تعالیٰ قرآنِ پاک میں اس کی شہادت دے رہے ہیں: لَقَدۡ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ مِّنۡ اَنۡفُسِکُمۡ عَزِیۡزٌ عَلَیۡہِ مَا عَنِتُّمۡ حَرِیۡصٌ عَلَیۡکُمۡ بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ رَءُوۡفٌ رَّحِیۡمٌ 35 ؎یعنی ہم نے تمہارے پاس اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا ہے جو تم میں ہی سے ہیں یعنی تمہاری جنس (بشر) سے ہیں جن کی شفقت و رحمت کی کیا شان ہے؟ کہ تمہارے ضرر کی بات ان کو گراں گزرتی ہے، چاہتے ہیں کہ تم کو کوئی ضرر نہ پہنچے اور وہ تم پر حریص ہیں اور حریص _____________________________________________ 35؎التوبۃ:128