Deobandi Books

عظمت رسالت صلی اللہ علیہ و سلم

ہم نوٹ :

15 - 50
کو وہاں رہنا مشکل ہوتا۔ ڈاکٹر اور سائنس داں کہتے ہیں کہ رات کو باغات میں مت سوؤورنہ کاربن ڈائی آکسائیڈ بلا اجازت پھیپھڑوں میں گُھس جائے گی۔ مدینہ شریف کے پہاڑوں کا بھی یہی حال ہے ، وہاں بھی درخت نہیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے حرمین شریفین کا جغرافیہ ایسا بنایا ہے کہ صرف اللہ سے دل لگے۔ مکہ شریف میں کعبہ سے چپکے رہو، مدینہ شریف میں روضۂ رسول   صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوتے رہو۔ مناظرِ قدرت دیکھنا مقاصد میں نہیں ہے۔ دیکھو اللہ نے اپنا گھر ایسے جغرافیہ میں بنایا جو توحید کو بلند کرتا ہے۔ مکہ، منیٰ ، عرفات، مزدلفہ میں پہاڑ ہی پہاڑ ہیں۔ کہیں درخت ہیں؟ ڈاکٹر لوگ کہتے ہیں کہ نمی میں جراثیم زیادہ پیدا ہوتے ہیں۔ پس اگر یہاں درخت ہوتے تو نمی زیادہ ہوتی اور جب حاجی حج کرکے جانوروں کی قربانیاں کرتے تو نمی  کی وجہ سے اُن کی اوجھڑیوں سے بہت ہی جراثیم پیدا ہوجاتے اور حاجیوں میں ہیضہ (کالرا) پھیل جاتا اور اب بغیر درخت کے لق و دق پہاڑ ہیں اور تیز دھوپ سے اوجھڑی جل کے خاک ہوجاتی ہے اور جراثیم پیدا نہیں ہوتے۔
بیت اللہ اور روضۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں فاصلے کی عجیب حکمت
بعض لوگوں نے کہا کہ اگر ہجرت فرض نہ کی جاتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا روضۂ مبارک بھی وہیں بنتا جہاں کعبہ شریف ہے تو اللہ بھی مل جاتا اور رسول اللہ بھی۔ تو میں نے اس کا جواب دیا کہ دل ایک ہے، اُس کے دو ٹکڑے نہیں ہوسکتے۔ اگر روضۂ مُبارک بھی  مکہ مکرمہ میں ہوتا تو عاشقوں کے دل کے ٹکڑے ہوجاتے۔ جب طواف کرتے تو دل لگا رہتا کہ کب روضۂ رسول اللہ پر جاکر صلوٰۃ وسلام پڑھیں اور جب رو ضۂ مُبارک پر جاتے تو دل لگا رہتا کہ کب کعبہ شریف جائیں۔ تو کعبہ شریف اور روضۂ مُبارک کے درمیان دل کے دو ٹکڑے ہوجاتے۔ دیکھو رکوع کے بعد سجدہ فوراً فرض نہیں کیا، پہلے قومہ کا حکم دیا کہ کھڑے ہوجاؤ، کچھ فاصلہ کرلو۔ فصل کے بعد وصل کی قدر ہوتی ہے۔ اگر رکوع کے ساتھ ہی بغیر قومہ کیے سجدہ کا حکم ہوجاتا تو مزہ نہ آتا۔ تھوڑا سا فاصلہ کردیا تاکہ فراق سے تڑپ کر پھر سجدہ کرو تو سجدہ کا مزہ آجائے گا۔ ایسے ہی اللہ تعالیٰ نے کعبہ شریف میں اور مدینہ شریف میں فاصلہ کردیا، تقریباً پانچ سو کلو میٹر کا فاصلہ ہے تاکہ جب کعبہ میں رہو تو کعبہ والے پر قربان ہوجاؤ اور جب مدینہ جاؤ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 تفسیر وَ رَفَعۡنَا لَکَ ذِکۡرَکَ 8 1
4 ایمان بالرسالت توحید کا لازمی جز ہے 9 1
5 ہجرت کا حکم عظمتِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کی دلیل ہے 11 1
6 عرضِ مرتب 6 1
7 بے خودی چاہیے بندگی کے لیے 12 1
8 ہجرت کا حکم اور وطنیت کا بُت 12 1
9 بیتُ اللہ کے مختصر ہونے کی حکمت 13 1
10 کعبۃُاللہ کے ارد گرد سبزہ زار نہ ہو نےکے اسرار 13 1
11 بیت اللہ اور روضۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں فاصلے کی عجیب حکمت 15 1
12 مدینہ منورہ سے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت 16 1
13 مدینہ منورہ میں مرنے کی فضیلت 17 1
14 صحابہ کرام کی نظر میں صحبتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اہمیت 19 1
15 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمتِ شان 19 1
16 صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے حالاتِ رفیعہ سے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمتِ شان کی معرفت 23 1
17 عظمتِ رسالت کا منکر جہنمی ہے 28 1
18 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوۂ حسنہ کن لوگوں کو محبوب ہوتا ہے؟ 29 1
19 درود شریف کی اہمیت اور لفظ درود کے معانی 29 1
20 درود شریف کے کچھ مزید معانی 32 1
21 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی بے مثل محبوبیت 32 1
22 درود شریف کی فضیلت پر بعض احادیثِ مُبارکہ 32 1
23 درود شریف کی ایک عجیب خصوصیت 33 1
24 درود شریف پڑھنے کا ایک دل نشین طریقہ 34 1
25 خواب میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت 35 1
26 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمّت پر رحمت و شفقت 36 1
27 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ 39 1
Flag Counter